Book Name:Jahannami Wadi Wail Ke Haqdar Kon
جائیداد نہ بناؤ! ورنہ دُنیا کے ہو کر رہ جاؤ گے
اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک ہمیں مال کی محبّت سے محفوظ فرمائے۔ ایمان کی مضبوطی اور اَخْلاق و کردار کی دُرُستی اس میں ہے کہ بندہ ہر پَل موت، قبر اور آخرت کو یاد رکھے لیکن دُنیوی مال کا ایک انتہائی بُرا اَثَر یہ ہے کہ اس کی محبّت انسان کو غافِل کر دیتی ہے، محبّتِ مال کے سبب آدمی آخرت کو بُھول جاتا ہے، دُنیا اور اس کی محبّت دِل میں گھر کر جاتی ہے اور دُنیا کی محبّت ہی وہ چیز ہے جو انسان کو گُنَاہوں اور بُرائیوں کے گہرے گڑھے میں دھکیل دیتی ہے۔ اسی لئے رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لَا تَتَّخِذُوا الضَّیْعَةَ فَتَرْغَبُوا فِي الدُّنْیَا یعنی جائیداد (Property)نہ بناؤ! ورنہ دنیا کے ہوکر رہ جاؤ گے۔([1])
حدیثِ پاک میں ہے؛ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! مجھے کیا ہو گیا کہ میں موت کو پسند نہیں کرتا(یعنی میرا دِل دُنیا کی طرف مائل ہے، مَیں اپنے دِل میں آخرت کی طرف مَیلان کم پاتا ہوں اور موت جو جنّت تک پہنچنے کا راستہ ہے، مجھے یہ موت پسند نہیں)۔ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس مال ہے؟ عرض کیا: جی ہاں! فرمایا: اپنا مال (آخرت کے لئے صدقہ و خیرات کر کے) آگے بھیج دو! کیونکہ آدمی کا دِل اپنے مال کے ساتھ ہوتا ہے، اگر یہ اپنے مال کو آگے بھیج دے (یعنی صدقہ و خیرات کر دے) تو اس سے ملنا چاہتا ہے اور اگر مال کو پیچھے