Book Name:Jahannami Wadi Wail Ke Haqdar Kon
حضرت سفیان ثَوری رَحمۃُ اللہِ علیہ کا خوفِ خُدا
حضرت سُفیان ثَوْری رَحمۃُ اللہِ علیہ بلند رُتبہ عالِمِ دِین، بڑے پائے کے مُحدِّث اور ولئ کامِل ہیں، آپ رَحمۃُ اللہِ علیہ کے مُتَعَلِّق منقول ہے کہ آپ کی کمر جوانی ہی میں جھک گئی تھی۔ لوگوں نے کئی مرتبہ اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی لیکن حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ علیہ نے کوئی جواب نہ دیا۔ ایک بار آپ کے ایک شاگرد نے بار بار اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: میرے ایک استاد تھے، ان کا شُمار بڑے عُلَمائے کرام میں ہوتا تھا، میں نے ان سے کئی عُلوم سیکھے تھے، جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا تو مجھ سے کہنے لگے: ا ے سفیان! کیا تم جانتے ہو میرے ساتھ کیا معامَلہ پیش آیا؟ میں 50 سال تک مخلوقِ خُدا کو اللہ پاک کی اطاعت کرنے اور گُنَاہوں سے بچنے کی تلقین کرتا رہا مگر افسوس! آج جب میری زندگی کا چراغ گُل ہونے کو ہے تو اللہ پاک نے مجھے اپنی بارگاہ سے یہ فرما کر نکال دیا کہ تُو میری بارگاہ میں آنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔استاد کی یہ بات سُن کر عِبْرت کی وجہ سے میری کمر ٹوٹ گئی، جس کے ٹوٹنے کی آواز وہاں موجود لوگوں نے بھی سُنی۔ میں اللہ پاک کے خوف سے آنسو بہاتا رہا اور شدید بیمار ہو گیا۔([1])
فِکْرِ مَعَاش بَدبَلا، ہَوْلِ مَعَاد جاں گُزا
لاکھوں بَلا میں پھنسنے کو رُوح بدن میں آئی کیوں؟([2])
وضاحت: یعنی زِندگی کے اسباب مثلاً کھانے پینے وغیرہ کی فِکْر! قبر کی تنگی اور قیامت کی