Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai
کریں۔ مشہور مُفَسِّرِ قرآن ، حکیم الْاُمَّت مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضور ، پُرنُور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت وابصہ رَضِیَ اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر ان کے دِل کو فیض دیا ، جس سے ان کا نفس مُطْمَئن اور دِل وسوسوں سے پاک صاف ہو گیا ، چونکہ اب یہ دِل پاک صاف تھا ، اس لئے فرمایا : اے وابصہ ! آج سے گُنَاہ اور نیکی کی پہچان یہ ہے کہ جس پر تمہارا دِل جمے وہ نیکی ہو گی اور جسے تمہارا دِل قبول نہ کرے ، وہ گُنَاہ ہو گا۔ یہ حُضُور ، پُر نُور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ہاتھ شریف کا اَثَر ہے ورنہ ہم جیسے لوگوں کو یہ حکم نہیں۔ ( [1] )
دِل کرو ٹھنڈا مرا ، وہ کفِ پا چاند سا سینے پہ رکھ دو ذرا تم پہ کروڑوں درود
وضاحت : اے میرے پیارے آقا ومولا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اپنے چاند جیسےپاؤں کے تلوے کو میرے سینے پر رکھ کر میرے دل کو ٹھنڈا فرما دیجئےآپ پر کروڑوں درود وسلام ہوں۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ کیجئے ! پاکیزہ دِل کیسی عظیم نعمت ہے ، بلند رُتبہ اَوْلیائے کرام جن کے دِل صاف ہوتے ہیں ، ان پر گُنَاہوں کی سیاہی نہیں ہوتی ، معرفتِ اِلٰہی کا نُور ان کے دِل میں جگمگا رہا ہوتا ہے ، ان کے دِل کو نیکی اور گُنَاہ کی جانچ دے دی جاتی ہے ، خُدانخواستہ اگر اتفاقاً کبھی کوئی معاملہ ہو بھی جائے تو ان پاکیزہ دل والوں کو فوراً کھٹک جاتا ہے اور یہ گُنَاہوں سے بچ جاتے ہیں ، یادرہے ! اولیائے کرام اللہ پاک کی عطا سے گناہوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔
شیخ ابو علی دَقَّاق رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت حارِث مُحاسبی رحمۃُ اللہ علیہ کبھی لاعلمی میں شبہے ( شک ) والے کھانے کی طرف ہاتھ بڑھا لیتے تو آپ کی اُنگلی کی رَگ پَھڑک جاتی تھی ،