Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

آدمی دِل کی سُن لے ،  ضمیر سے اُٹھنے والی آواز کو مان لے اور گُنَاہ سے رُک جائے تو دِل کی یہ کیفیت باقی رہتی ہے اور اگر بندہ اس وقت دِل کی فِکْر نہ کرے بلکہ بُرائی کر ڈالے تو آہستہ آہستہ اس بُرائی کا عادِی ہو جاتا ہے ،  یُوں دِل پر سیاہی چھا جاتی ہے اور دِل کی کیفیت تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ہمارا دِل اچھے بُرے کی تمیز رکھتا ہےلیکن جب اس پر گُنَاہوں کی سیاہی چڑھ جائے ،  دِل بالکل گُنَاہوں سے ناپاک ہو جائے ،  تب یہ اچھائی بُرائی کی تمیز نہیں کر پاتا۔

دِل کہ تِیمار ہمارا کرتا                      آپ بِیمار ہے کیا ہونا ہے

تیرے بِیمار کو میرے عیسیٰ               غش  لگاتار  ہے  کیا  ہونا  ہے ( [1] )

وضاحت : دِل ہماری تیماداری  کیسے کرتا وہ تو خود بیمار ہے ، اےمیری خبر لینے والے !  میرے دل کی خبر لیجئے   کہ اسے مسلسل دورے پڑ رہے ہیں ، آپ کے سوا میرا کوئی پُر سانِ حال نہیں ہے۔

نیکی اور گُنَاہ کی انوکھی پہچان

ایک صحابئ رسول ہیں :  حضرت وابصہ رَضِیَ اللہ عنہ ۔ بہت پرہیز گار اور خوفِ خُدا والے تھے ،  اَکْثَر خوفِ خُدا کے سبب روتے رہتے تھے۔ فرماتے ہیں :  ایک مرتبہ میں نے  سوچا کہ رسولِ اکرم ،  نورِ  مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  سے نیکی اور گُنَاہ سے متعلق سوال کروں ،  چنانچہ دِل میں یہ ارادہ لے کر بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گیا۔ سرکارِ عالی ،  وقار ،  مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے مجھے دیکھ کر فرمایا :  اُدْنُ یَا وَابِصَۃُ !  اے وابصہ قریب آجاؤ !  میں قریب ہو گیا ،  یہاں تک کہ میرے گُھٹنے سرورِ عالَم ،  نورِ  مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے مبارک گُھٹنوں سے مِل


 

 



[1]...حدائق بخشش ،  صفحہ : 166-167 ملتقطاً۔