Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai
خواہشات کے پھندے میں گرفتار ہو کر گُنَاہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے ، اسی لئے کہتے ہیں : دِل تمام جسم کا بادشاہ ہے اور تمام اعضا اس کا لشکر ہیں ، اگر بادشاہ نیک ہو تو لشکر بھی نیک ہو جاتا ہے اور اگر بادشاہ بگڑ جائے تو پُورا لشکر بگڑ جاتا ہے۔ ( [1] )
دِل ہی ڈبوئے ، دِل ہی ترائے دِل سا دوست نہ دِل سا دُشمن
صحابئ رسول حضرت اَنَس رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے پیارے اور آخری رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ایک شخص کو فرمایا : دَعْ مَا یَرِیْبُکَ اِلیٰ مَا لَا یَرِیْبُکَ جو تیرے دِل میں کھٹکے ، اسے چھوڑ دو ! یہاں تک کہ کوئی کھٹک باقی نہ رہے۔ اس شخص نے عرض کیا : یَارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میں دِل کی کھٹک کیسے جان سکتا ہوں ؟ فرمایا : جب تم کچھ کرنے لگو تو اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر دیکھ لیا کرو ! بےشک دِل حرام پر لرزتا ہے ، دھڑکن تیز ہوتی ہے اور حلال کام پر دِل پُرسکون ہوتا ہے۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک نے ہمارے دِل میں یہ خاصِیّت رکھی ہے کہ بُرا کام کرنے لگیں تو دِل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ، شاید ہم میں سے بہت ساروں کو اندازہ ہو گا کہ جب بندہ پہلی مرتبہ کوئی بُرا کام کرتا ہے تو دِل پر گھبراہٹ طاری ہوتی ہے ، مثلاً چور جب پہلی مرتبہ چوری کرتا ہے یا شرابی جب پہلی مرتبہ شراب پیتا ہے ، سُودِی کام کرنے والا جب پہلی مرتبہ سُود لیتا ، دیتا ہے تو دِل گھبراتا ہے ، دھڑکن تیز ہوتی ہے ، اگر اس وقت