Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

اے عاشقانِ رسول !  دِل کی سختی کے یہ 4 بنیادی اَسْبَاب ہیں :   ( 1 )  : لمبی اُمِّیدیں  ( 2 )  : حَسَد  ( 3 )  : جلد بازی  ( 4 )  : اور تکبّر۔ ہم نے ان چاروں سے بچنا ہے * لمبی اُمِّیدیں نہیں پالنی بلکہ موت کو ہمیشہ یاد رکھنا ہے ،  یہی تَصَوُّر باندھنا ہے کہ بَس موت آنے ہی والی ہے  * حَسَد کی آگ میں نہیں جلنا ، جو اللہ پاک نے عطا کیا ،  اس پر شکر گزار رہنا ہے اور ہمیشہ دُوسروں کا بھلا ہی چاہنا ہے ،  کبھی کسی کا بُرا  نہیں سوچنا  * کبھی بھی جلد بازی سے کام نہیں لینا ،  ہر کام غور وفِکْر کے ساتھ آرام سے ،  تحمل سے کرنے کی عادَت بنانی ہے  * اور تکبّر سے تو لازمی لازمی بچتے رہنا ہے کہ شیطان کی ہزاروں سال کی عِبَادَت اسی تکبّر کی وجہ سے ضائِع ہوئی اور وہ ہمیشہ کے لئے نامراد ہو کر رہ گیا۔ یہ 4کام کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !  دِل کی اِصْلاح ہو گی ،  دِل اُجْلا اُجْلا پاک صاف ہو جائے گا۔

دِل کی اِصْلاح کے چند مزید نسخے

دِل کی سختی کے چند مزید اَسْبَاب بھی ہیں ،  مثلاً؛ احادیث میں آیا ہے کہ زیادہ بولنے اور زیادہ ہنسنے سے دِل مُرْدَہ ہوتا ہے ،  لہٰذا زیادہ بولنے سے بچیں ،  زیادہ ہنسنے سے بھی بچیں۔ بہت اَفْسَوس کی بات ہے کہ ہمارے آقا و مولا ،  مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں :  زیادہ مت ہنسو ! کیونکہ زیادہ ہنسنا دِل کو مُردہ  ( یعنی سخت )  کردیتاہے۔ ( [1] )    مگر ہمارے ہاں لوگ ہنسنے ہنسانے کو فَنْ  ( Art )  سمجھتے ہیں ،  ہنس کر ،  ہنسا کر داد وُصُول کرتے ہیں ،  آج کل تو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا دَور ہے ،  لوگ ہنسنے ،  ہنسانے والی باتیں کر کے ،  ایسی فُضُول حرکات کر کے ویڈیو بناتے اور Tik Tok وغیرہ کے ذریعے وائرل کرکے خُود کو بڑا فنکار


 

 



[1]...ابن ماجہ ،   کتاب الزہد ،  باب  الحزن والبکاء ،  صفحہ : 681 ،  حدیث : 4193۔