Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai
ایک سانس جو تم لے چکے ، اس میں جو عَمَل کرنا تھا کر چکے ، دوسری سانس وہ ہے جو تم ابھی لے رہے ہو اور تیسری سانس وہ ہے جو ابھی آنی ہے ، اس کی تمہیں کوئی خبر نہیں ، نہ جانے اگلی سانس لے بھی سکو گے یا اس سے پہلے ہی موت دبوچ لے گی۔ پَس تمہارے پاس ایک ہی سانس ہے ، اسی میں جو کرنا ہے ، کر لو ! ( [1] )
ایک اسلامی بھائی کہتے ہیں : ایک دِن میں نے اپنی آنکھوں سے زِندگی کی حقیقت دیکھی ، میرے ایک دوست تھے ، وہ مجھے ملنے کے لئے میرے دفتر آئے ، میں نے چائے منگوائی ، چائے ٹیبل پر رکھی تھی اور وہ مجھ سے باتیں کر رہے تھے ، اچانک نہ جانے کیا ہوا ، میرے سامنے بیٹھا ، باتیں کرتا ہوا میرا دوست چند سیکنڈ میں موت کے گھاٹ اُتر گیا ، آہ ! بےچارے کو چائے پینا بھی نصیب نہ ہوا۔
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا ہے پَل کی خبر نہیں
اے عاشقانِ رسول ! یہی زِندگی ہے ، نہ جانے ہم اگلی سانس بھی لے پائیں گے یا نہیں ، لہٰذا لمبی اُمِّیدوں سے بچئے ، موت کو ہر وقت اپنے قریب جانیئے ! اس کی برکت سے دُنیا کی محبّت کم ہو گی ، حِرْص و لالچ میں کمی آئے گی ، گُنَاہوں سے دِل اُچاٹ ہو گا ، توبہ میں جلدی کا ذِہن بنے گا اور اس کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! دِل کی سیاہی دُھلے گی اور دِل اُجلا اُجلا چمکدار ہو جائے گا۔
مسلمانوں کی پیاری اَمّی جان حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللہ عنہا کی خِدْمت