Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai
ہم مُفلس کیا مول چکائیں ، اپنا ہاتھ ہی خالی ہے ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حدیثِ پاک میں ہے : اَلنِّیَّۃُ الْحَسَنَۃُ تُدْخِلُ صَاحِبَہَا الْجَنّۃَ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کروا دیتی ہے۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے ! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، مثلاً نیت کیجئے ! * رضائے الٰہی کے لئے پورا بیان سُنوں گا * بااَدَب بیٹھوں گا * خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا * جو سنوں گا ، اسے یاد رکھنے ، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
علَّامہ ابنِ جوزی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایک بچہ مدرسے میں اپنی تختی دھو رہا تھا ، پانی سے تختی کی سیاہی نہ اُتری تو بچے نے ایک رَسِّی لی ، اسے پانی سے گیلا کیا ، پھر رَسِّی پر مِٹی لگائی اور اس کے ذریعے سیاہی دھونے لگا ، قریب ہی ایک شخص کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا ، تختی دھونے کا یہ نرالا انداز دیکھ کر اُس شخص نے کہا : بیٹا ! تختی کو رَسِّی سے کیوں رگڑ رہے ہو ؟ بچہ بولا : سیاہی پکّی ہے ، اسے اُتار رہا ہوں۔ اس شخص نے پوچھا : کیا رَسِّی سے سیاہی اُتر