Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai
سمجھتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں ہدایت نصیب فرمائے۔ زیادہ ہنسنا ، ہنسانا اچھی بات نہیں۔
اسی طرح زیادہ کھانے سے بھی دِل سخت ہوتا ہے ، امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ سے کسی نےپوچھا : کیا کوئی ایسا ہے جو پیٹ بھر کے کھاتا ہو اور اس کا دِل بھی نرم ہو ؟ فرمایا : میں نے نہیں دیکھا ( یعنی ایسا ہو نہیں سکتا کہ بندہ پیٹ بھرکے کھائے ، پھر بھی اس کا دِل نرم ہی رہے ) ۔ ( [1] ) اور دِل کی سختی کا سب سے بڑا سبب گُنَاہوں کی کثرت ہے ، لہٰذا گُنَاہوں سے بھی ہر دَم بچتے ہی رہنا چاہئے۔
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : دِل کی سختی کا سب سے جلد اَثَر کرنے والا علاج یہ کہ بندہ قرآنِ کریم کی تِلاوت کرے۔ حضرت یحیٰ بن معاذ رازی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : دِل کی سختی کا عِلاج 5 باتوں میں ہے : ( 1 ) : غور و فِکْر کے ساتھ تِلاوت ( 2 ) : پیٹ کو خالی رکھنا ( 3 ) : رات کو عِبَادت کرنا ( 4 ) : سحری کے وقت بارگاہِ اِلٰہی میں گِڑگِڑانا ( 5 ) : اور نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھنا۔ ( [2] )
دِل کی سختی کے 3 روحانی علاج
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت حضرت علَّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب مدنی پنج سُورہ میں لکھتے ہیں : ( 1 ) : جو کوئی ہر نماز کے بعد 100 مرتبہ یَااللہ پڑھے ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اس کا باطِن کُشَادہ ہو گا ( 2 ) : جو روزانہ نمازِ فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر 70 مرتبہ یَا فَتَّاحُ پڑھے ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اُس کے دِل کا زنگ و میل دور ہو گا ( 3 ) : اور جو روزانہ کسی بھی وقت دِن میں ایک مرتبہ 7 بار یَافَتَّاحُ پڑھا