Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

افسوس !  ندامت بھی عِصْیاں پہ نہیں ہوتی  نیکی کی طرف مائِل عطّاؔر نہیں ہوتا ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دِل ٹھیک ہے تو سب ٹھیک ہے

اے عاشقانِ رسول !  ہمارا دِل سب سے قیمتی تختی ہے ،  اسے گُنَاہوں سے پاک کرنا مطلوبِ دِین ہے ،  یہی اِصْلاح کا راز ہے ،  اسی سے آدمی سنورتا ہے ،  اسی سے کام بنتے ہیں۔ اللہ پاک کے آخری نبی ،  رسولِ ہاشمی ،  مکی مدنی،  مُحَمَّدِ عربی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا :  اَلَاۤ وَ اِنَّ فِي الجَسَدِ مُضْغَةً : اِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الجَسَدُ كُلُّهُ ،  وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الجَسَدُ كُلُّهُ ،  اَلَاۤ  وَهِيَ القَلْبُسُن لو !  بےشک جسم میں خون کا  ایک لوتھڑا ہے ،  جب وہ ٹھیک ہو جائے ،  تمام جسم ٹھیک ہو جاتا ہے اور جب وہ لوتھڑا بگڑ جائے تو سارا جسم بگڑ جاتا ہے ،  سُن لو !  وہ لوتھڑا دِل ہے۔ ( [2] )  

اس حدیثِ پاک کی شرح میں عُلَما فرماتے ہیں :  بندے کے تمام کام اُس کے دِل سے وابستہ ہیں ،  اگر دِل پاک صاف ہو ،  اس میں اللہ پاک کی محبّت ہو ،  اللہ پاک کے محبوب بندوں کی محبت ہو ،  دِل میں اللہ پاک کا اور اس کی نافرمانی کا خوف ہو تو بندے کے تمام کام دُرُست ہو جاتے ہیں ،  بندہ گُنَاہوں سے بچنے لگتا ہے بلکہ گُنَاہ میں پڑنے کے خوف سے شُبہات سے بھی بچنے لگتا ہے اور اگر دِل بگڑ جائے ،  دِل نفسانی خواہشات کا پیروکار ہو جائے ،  اس میں خوفِ خُدا نہ رہے تو بندے کے سب  کام بگڑ جاتے ہیں اور بندہ نفسانی


 

 



[1]...وسائل بخشش ،  صفحہ : 163-165 ملتقطاً۔

[2]...بخاری ،  کتاب الایمان ،  باب فضل من استبرا ،  صفحہ : 84-85 ،  حدیث : 52۔