Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai
میں ایک عورت حاضِر ہوئی اور دِل کی سختی کی شکایت کی ، حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہا نے فرمایا : موت کو یاد کیا کرو ! دِل پاک ہو جائے گا۔ وہ عورت چلی گئی ، چند روز بعد دوبارہ آئی اور حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اب دِل کی سختی سے اِفَاقہ ہے۔ ( [1] )
کاش ! ہم بھی اپنا یہ ذِہن بنائیں ، موت کو یاد کیا کریں ، ہو سکے تو قبرستان حاضِر ہو جائیں ، قبروں کو دیکھ کر غور و فِکْر کریں ، یہ سوچیں کہ ایک دِن میں نے بھی مرنا اور قبر کے گڑھے میں اُترنا ہے ، آہ ! قبر میں گھپ اندھیرا ہو گا ، مٹی کا بچھونا ، اینٹوں کا سرہانہ ہو گا ، آہ ! قیامت تک یہیں رہنا پڑے گا۔ یُوں قبروں کے متعلق غور و فِکْر کریں گے ، موت کو بار بار یاد کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! دِل پاک ہو گا ، گُنَاہوں کی سیاہی دُھل جائے گی۔
( 2 ) : حَسَد
دِل کی سیاہی کا دُوسرابڑا سبب حَسَد ہے۔ اپنے مسلمان بھائی سے نعمت چِھن جانے کی تمنّا کرنے کو حَسَد کہتے ہیں۔ یہ بہت بُری باطنی بیماری ہے ، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حَسَد کرنے والے سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ، ارشاد ہوتا ہے :
وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵) ( پارہ : 30 ، سورۂ فلق : 5 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔
اللہ ُاکبر ! پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ کیجئے ! حَسَد کتنا بڑا فتنہ اور کتنا بڑا شَر ہے کہ رَبِّ