Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

رہے ،  کفر ہی کفر بھر جائے ،  ایسا سیاہ دِل انسان کہلانے کا بھی حق دار نہیں ہے بلکہ وہ جانوروں سے بھی بدتَر ہے۔

قوموں کے پُرانے مرض کا عِلاج

کسی شاعِر نے کہا ہے :  

دِلِ مردہ دِل نہیں ،  اسے زِندہ کر دوبارہ   یہی اُمَّتوں کے مرضِ کُہُن کا چارہ

وضاحت : جب دِل مردہ ہو جاتے ہیں ،  دِلوں پر گُنَاہوں کا زنگ لگ جاتا ہے ،  کفر کی تاریکیاں چھا جاتی ہیں تو قومیں تباہ و برباد ہو کر رہ جاتی ہیں ،  لہٰذا قوموں کو تباہی سے بچانے کا یہی طریقہ ہے کہ اُن کےدِلوں کی اِصْلاح کی جائے ،  سیاہ دِلوں سے زنگ اُتار کر انہیں اُجْلا اُجْلا چمکدار بنا دیا جائے۔

مُرْدَہ دِل والوں جیسے مَت ہو جاؤ... !  ! 

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :  

وَ لَا یَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْهِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْؕ-   ( پارہ : 27 ، سورۂ حدید : 16 ) ترجَمہ کنزُ الایمان :  اور ان جیسے نہ ہوں جن کو پہلے کتاب دی گئی پھر ان پر مدت دراز ہوئی تو ان کے دل سخت ہوگئے۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے پچھلی قوموں کا ذِکْر فرمایا کہ وہ لوگ جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی ،  وہ لمبی اُمِّیْدوں میں پڑے ،  جس کے سبب اُن کے دِل سخت ہو گئے ،  پس اے مسلمانو !  اے محبوبِ ذی وقار ،  مکّی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے سچّے غُلامو !  تم ہر گز اُن اَہْلِ کتاب جیسے مَت ہو جاؤ !  بلکہ لمبی اُمِّیدوں سے بھی بچو !  اور اپنے دِل کی بھی خوب