Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

ایمان کا نُور بھی موجود تھا ،  آپ کے دِل میں تکبر نہیں ،  عاجزی تھی ،  جہالت نہیں ،  عِلْم تھا ،  کفر نہیں ،  ایمان تھا ،  ناشکری نہیں بلکہ عبادتوں کا نُور تھا ،  اب یہاں دیکھئے !  نتیجہ کیا ہوا... ! ! اللہ پاک نے حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ  کی کامیابیوں کو دوام عطا فرما دیا ،  اپنے تو اپنے ہیں کافِر بھی آج تک حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ  کے گُن گاتے ہیں ،  آپ کی سیرت سے ،  آپ کے اندازِ خِلافت سے سبق سیکھتے ہیں۔

معلوم ہوا؛ دُنْیَوِی ترقی بھی حقیقتاً اسی وقت ترقی بَن سکتی ہے ،  جب دِل پاک ہو ،  دِل صاف ہو ،  دِل میں نُور ہو ،  اگر دِل گندا ہو ،  دِل پر گُنَاہوں کے میل چڑھے ہوں تو دُنیوی ترقی اگرچہ مِل سکتی ہے مگر اسے دوام ( یعنی ہمیشگی )  نہیں ملتی ،  گندے دِل والوں کی ترقی چند دن کی ہوتی ہے ،  پھر تَنَزُّلی شروع ہو جاتی ہے۔

کُفّارِ مکّہ اپنے طَور پر عزّت دار تھے ،  ان کے پاس مال تھا ،  دولت تھی ،  لوگوں میں قَدْر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے ،   طاقت بھی تھی ،  ظاہِری حُسْن بھی بہت ساروں کو مِلا ہوا تھا مگر یہ کافِر تھے ،  دِل کے اندھے تھے ،  اللہ پاک نے فرمایا :   

لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا٘     ( پارہ : 9 ، سورۂ اعراف : 179 )

ترجَمہ کنزُ الایمان :  وہ دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں۔

 الله پاک مُردَہ دِل والوں کے متعلق مزید فرماتا ہے :  

اُولٰٓىٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ(۱۷۹)   ( پارہ : 9 ، سورۂ اعراف : 179 )

ترجَمہ کنزُ الایمان :  وہ چوپایوں کی طرح ہیں  بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ  وہی غفلت میں پڑے ہیں۔

اللہ اکبر !  معلوم ہوا؛ جس کا دِل اتنا سیاہ ہو جائے کہ اس میں ایمان کا نُور بھی باقی نہ