Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

نفس و شیطان ہو گئے غالِب               ان کے چُنگل سے تُو چُھڑا یارَبّ !

نِیْم جاں کر دیا گُنَاہوں نے                 مرضِ عصیاں سے دے شِفا یارَبّ !

واسطہ میرے پیر و مرشِد کا                مجھ  کو   تُو  متقی  بنا   یارَبّ !   ( [1] )

دِل ہی انسان کی اَصْل طاقت ہے

یاد رکھئے !  اَصْل زِندگی یہی ہے کہ بندے کا دِل زندہ  ہو ،  اگر دِل زِندہ نہ ہو ،  گُنَاہوں کی سیاہی میں ڈوبا پڑا ہو تو زِندگی زِندگی نہیں بلکہ وبال بن جاتی ہے۔

زِندگی زِندہ دِلی کا نام ہے                  مردہ دِل کیا خاک جیا کرتے ہیں

روایات میں ہے جب رَبِّ کائنات نے اپنے دَسْتِ قُدْرت سے حضرت آدم  عَلَیْہِ السَّلَام  کا جَسْدِ خاکی  ( یعنی مٹی کا جسم مبارک )  بنایا ،  ابھی اس میں رُوح نہ ڈالی تھی ،  ایک عرصہ تک یہ جسم مبارک یونہی رہا ،  فرشتوں نے ایسی صُورت کبھی نہیں دیکھی تھی ،  فرشتے تعجب سے جسمِ خاکی کے آس پاس جاتے ،  اسے دیکھتے اور اس کی خوبصورتی سے حیران ہوا کرتے تھے۔ اِبْلیس  ( یعنی شیطان )  جو اس وقت فرشتوں کے ساتھ رہتا تھا ،  یہ بھی ایک روز حضرت آدم  عَلَیْہِ السَّلَام  کے جسمِ خاکی کو دیکھنے آیا اور اس کے گِرْد چکّر لگا کر بولا :  اے فرشتو !   ( یہ ہے وہ جسے اللہ پاک نے زمین پر اپنا خلیفہ بنایا ہے)، تم اس سے تعجب کرتے ہو ؟  یہ تو اندر سے ایک خالی جسم ہے ،  اس میں جگہ جگہ سوراخ ہیں ،  اس خالی جسم سے کچھ نہ ہو سکے گا ،  پھر  ( مزید دیکھنے کے بعد )  بولا :   ہاں !  اس کے سینے کی بائیں ( Left )  جانِب ایک بند کوٹھڑی ہے ،  یہ خبر نہیں کہ اس میں کیا ہے ؟  شاید یہی اُس لطیفۂ رَبَّانی کی جگہ ہو جس کی وجہ سے یہ خلافت کا


 

 



[1]...وسائل بخشش ،  صفحہ : 79-81 ملتقطاً۔