Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

  یُوں آپ کو معلوم ہو جاتا تھا کہ یہ کھانا  ( 100 فیصد )  حلال نہیں ہے ،  اس میں کچھ شُبہ ہے۔ ایک مرتبہ آپ کہیں سے گزر رہے تھے ،  ایک عقیدت مند نے کھانے کی دعوت پیش کی ،  آپ اس کی دِل جوئی کے لئے اس کے گھر تشریف لے گئے ،  آپ نے پہلا ہی لقمہ مُنہ میں رکھا تھا ،  اسی کو منہ میں گھماتے رہے ،  نگلنے کی کوشش کرتے رہے مگر نگل نہ سکے ،  آخر آپ نے وہ لقمہ منہ سے نکال دیا۔ بعد میں معلوم ہوا؛ اس کھانے میں شُبہ تھا۔   ( [1] )

 اسی طرح بہت سارے اَوْلیائے کرام ہیں ،  جن کو حرام اور مشکوک کھانے کا عِلْم ہو جایا کرتا تھا۔

سُبْحٰنَ اللہ !  یہ ہیں پاکیزہ دِل لوگ... ! ! دِل کی پاکیزگی کی عَلامات میں سے ہے کہ بندے کا نیکیوں میں دِل لگنے لگتا ہے ،  گُنَاہوں سے نفرت ہو جاتی ہے ،  اگر ہم بھی اپنا دِل پاک کریں ،  گُنَاہ چھوڑیں ، پکی سچی  توبہ کریں ،  نیکیاں کریں ،  نیکوں کی صحبت اِختیار کریں ،  کثرت سے تلاوتِ قرآن کر کے ،  ذِکْرُ اللہ کے ذریعے ،  موت کو یاد کر کر کے اپنا دِل پاک صاف کرنے کی کوشش کریں تو اَوْلیائے کرام جیسی کرامات اگرچہ نصیب نہ ہوں ،  گُنَاہوں سے نفرت تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !  مِل ہی جائے گی ،  نیکیوں میں دِل بھی لگنے لگے گا ،  نمازوں میں ،  عبادات میں سُرور بھی آئے گا ، یُوں اللہ پاک نے چاہا تو دِل کی پاکیزگی کی برکت سے گُنَاہوں اور بُرائیوں سے بچ جائیں گے۔ اللہ پاک اَوْلیائے کرام کے صَدْقے ہمیں بھی دِل کی پاکیزگی کی فِکْر عطا فرمائے۔

دِل کا اُجْڑا چمن ہو پھر آباد                  کوئی ایسی ہَوا چَلا یارَبّ !


 

 



[1]...فیضان سُنت ،  پیٹ کا قفل مدینہ ،  صفحہ : 827-828۔