Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

گئے۔ اب غیبوں کی خبر رکھنے والے نبی ،  رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا :  وابِصَہ !  مَیں بتاؤں تم کیا پوچھنے آئے ہو ؟  

 ( سُبْحٰنَ اللہ !  اسے کہتے ہیں :  غیب کا عِلْم !   کسی عاشِقِ رسول نے کیا خوب کہا ہے :

اے کہ ذاتِ پاکِ تُو صُبْحِ دُہُور            چَشْمِ تُو بِینَنْدَۂ مَا فِی الصُّدُوْر

وضاحت : یَارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کی ذات روشن صبح کی طرح ہے ،  آپ کی مبارک آنکھیں دِلوں کے حال دیکھ لیتی ہیں۔

خیر !  حضرت وابِصَہ رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں :  میں نے عَرْض کیا :  یارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ ہی فرمائیے !  میں کیا پوچھنے آیا ہوں ؟  فرمایا :  وابِصَہ !  تم نیکی اور گُنَاہ کے متعلق پوچھنے آئے ہو۔ یہ فرما کر پیارے نبی ،  رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنی تین مبارک انگلیاں آپس میں ملائیں اور میرےسینے پر رکھ دِیں اور فرمایا :  اپنے دِل سے پوچھ لیا کرو !  نیکی وہ ہے جس پر تمہارا دِل مطمئن ہو اور گُنَاہ وہ ہے جو تمہارےدِل میں کھٹکے اور دِل میں تَرَدُّدْ آئے۔ ( [1] )  

اس حدیثِ پاک کی شرح میں عُلَمائے کرام فرماتے ہیں :  بُلند رُتبہ اولیائے کرام جن کے دِل پاک صاف ہوتے ہیں ،  دِل میں اللہ پاک کی معرفت کا نُور جگمگا رہا ہوتا ہے ،  نیکی اور گُنَاہ کا یہ معیار اُن کے ساتھ خاص ہے۔ ( [2] )  

جبکہ ہم جیسے عام لوگ جن کے دِل گُنَاہوں کی گندگی سے  میلے ہیں ،  اُن کے لئے یہی حکم ہے کہ وہ عُلَمائے کرام سے پوچھیں ،  عاشقانِ رسول مفتیانِ کرام کی خِدْمت میں حاضِر ہوں ،  وہ جو ارشاد فرمائیں ،  قرآن و سُنّت کی روشنی میں جو فیصلہ عطا فرمائیں ،  اس پر عَمَل کیا


 

 



[1]...مسند ابی یعلیٰ ،  جلد : 2 ،  صفحہ : 105 ،  حدیث : 1584۔

[2]...لمعات التنقیح فی شرح مشکوۃ المصابیح ،  جلد : 5 ،  صفحہ : 505 خلاصۃً۔