Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

نےفرمایا : مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( [1] )

سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا !           جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب

فرمانِ آخری نبی ،  رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم :  جب تم کسی بندے کو دیکھو کہ اسے دُنیا سے بےرغبتی اور کم بولنے کی نعمت عطا کی گئی ہے تو اس کی قربت و صحبت اختیار کرو کیونکہ اسے حکمت دی جاتی ہے۔ ( [2] )  

 اے عاشقانِ رسول !  * مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے   * مسلمانوں کی دِل جُوئی کی نیت سے چھوٹوں کے ساتھ شفقت بھرا اور بڑوں کے ساتھ ادب والا لہجہ رکھئے ،  اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ثواب بھی ملے گا اور چھوٹے بڑے سب آپ کی عِزّت کریں گے  * چِلّا چِلّا کر بات کرنا سُنّت نہیں  * اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ چھوٹے بچوں سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنائیے ،  آپ کے اخلاق بھی اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !  عمدہ ہوں گے اور بچے بھی آداب سیکھیں گے  * بات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا ،  انگلیوں کے ذریعے بدن کا میل چُھڑانا ،  دوسروں کے سامنے بار بار ناک کو چھونا یا ناک یا کان میں انگلی ڈالنا ،  تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ،  اس سے دوسرے کو گِھن آتی ہے


 

 



[1]...تاریخ دمشق ،  جلد : 9 ،  صفحہ : 343۔

[2]...اِبْنِ ماجہ ،  کتاب الزہد ،  صفحہ : 667 ،  حدیث : 4101۔