Book Name:Dil Ki Islah Kyun Zaroori Hai

کرنی پڑتی ہے ،  نیک اَعْمَال سے آہستہ آہستہ دِل پاک ہوتا ہے بلکہ دِل گُنَاہوں کی سیاہی میں اَٹا ہوا ہو تو ایک طویل عرصہ تَو نیکیوں کی عادَت  بناتے لگ جاتا ہے ،  پھر کہیں دِل کی سیاہی اُترنا شروع ہوتی ہے مگر جلد باز آدمی اتنا صبر نہیں کرتا ،  وہ دو چار دِن کوشش کرتا ہے ،  بظاہِر فائدہ نہیں دیکھتا تو ہمّت ہار بیٹھتا ہے یُوں اس کے لئے دِل کی اِصْلاح کر پانا انتہائی دُشوار ہو جاتا ہے۔ اس لئے دِل کی اِصْلاح چاہئے تو ضروری ہے کہ آدمی جلد بازی چھوڑ دے اور دِل کی صَفَائی کے لئے نیکیوں میں لگا رہے ،  کوشش کرتا رہے۔  ہمارے آقا و مولیٰ ،  مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :  ہمارا یہ دین بہت مضبوط ہے لہٰذا نرمی کے ساتھ اس میں آگے بڑھو کیونکہ کاشتکارنہ تو زمین کو بالکل اکھیڑ دیتا ہے نہ ہی اس کا اوپر والاحصہ پہلے جیسا چھوڑتا ہے۔ ( [1] )   ( 2 )  : عُجْلَت کے سبب دِل کے سخت ہو جانے کی دوسری وجہ ہے کہ  دِل کی اِصْلاح کےلئے وَرَع  ( یعنی پرہیزگاری مثلاً گُنَاہوں سے بچنا )  بہت ضروری ہے اور پرہیزگاری کی اَصْل یہ ہے کہ بندہ ہر کام ٹھہر کر ،  غور و فِکْر سے کرے ،  جب آدمی صبر وتحمل اور غور وفکر کے بجائے جلد بازی سے کام لے گا ،  غور و فِکْر نہیں کرے گا تو اس کا گُنَاہوں میں مبتلا ہو جانے کا سخت اندیشہ ہے ،  مثلاً وہ بےسوچے سمجھے بولنے کا عادِی ہوا تو جھوٹ ،  غیبت ،  چغلی وغیرہ گُنَاہوں میں پڑ سکتا ہے ،  اگر بغیر سوچے سمجھے کھانے کا عادِی ہے تو حرام کھانے میں مبتلا ہو سکتا ہے ،  یوں جلد باز کا گُنَاہوں سے بچ پانا سخت دُشْوار ہے اور اگر گُنَاہوں سے نہ بچ پایا تو دِل  کی اِصْلاح کیسے ہو گی ؟  بلکہ گُنَاہوں کی مزید سیاہی  دِل پر چڑھتی جائے گی۔


 

 



[1]...الزہد لابن المبارک ،  صفحہ : 415 ،  حدیث : 1178۔