Book Name:Naikiyan Chupaiy

سب سے بڑھ کر نقصان میں کون...؟

 اے عاشقانِ رسول !سنجیدگی کے ساتھ غور کیجئے! نیکیوں کا اِظْہار کرنا اور اس ذریعے ریاکاری کا شِکار ہو نا کس قدر نقصان دِہ ہےاللہ پاک فرماتا ہے :

قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاؕ(۱۰۳) اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ هُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا(۱۰۴) (پارہ : 16 ، سورۂ کہف : 103-104)                                             

ترجمہ : تم فرماؤ : کیا ہم تمہیں بتادیں کہ سب سے زیادہ ناقص عمل والے کون ہیں؟ وہ لوگ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئی حالانکہ وہ یہ گمان کر رہے ہیں کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔

ان آیات میں بتایا گیا کہ وہ شخص جو دُنیا میں محنت کرتا رہا ، کوشش کرتا رہا ، اُس نے بظاہر اپنا وقت ضائع نہیں کیا اور وہ سمجھ رہا تھا کہ میں بہت اچھے کام کر رہا ہوں ، میں بہت نیکیاں کما رہا ہوں مگر  جب روزِ قیامت اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہوا تو معلوم ہوا کہ وہ ساری محنت ، ساری کوشش تو ضائع ہو گئی ، یہ وہ شخص ہے جو قیامت کے دِن سب سے زیادہ خسارے اور نقصان میں ہو گا۔ علَّامہ قُرْطَبی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : اس بندے کے اَعْمَال ضائع ہو جائیں گے یا تو اس لئے کہ یہ بدعقیدہ تھا ، کافِر تھا ، بدمذہب تھا ، یا پھر اس لئے اَعْمَال ضائع ہو جائیں گے کہ یہ رِیاکاری اور دِکھلاوا کیا کرتا تھا۔ ([1]) 

ریاکار اللہ پاک سے بددیانتی کرنے والا ہے

ایک  مرتبہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! روزِ قیامت کونسی چیز نجات دِلائے گی؟ پیارےنبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  


 

 



[1]...تفسیرِ قرطبی ، پارہ : 16 ، سورۂ کہف ، زیرِآیت : 103 ، جلد : 5 ، صفحہ : 302۔