Book Name:Naikiyan Chupaiy
ہیں۔ اگر کوئی بندہ یہی نیک کام اللہ پاک کی رِضا کے عِلاوہ کسی اَور ارادے سے کرے تو یہ رِیاکاری ہے۔ ([1]) مثلاً نماز پڑھنا عِبَادت ہے ، اگر کوئی نماز پڑھتا ہے مگر اللہ پاک کی رِضا کے لئے نہیں پڑھتا ، لوگوں کو دِکھانے کے لئے پڑھتا ہے ، ایسا شخص ریاکار کہلائے گا۔
نیکی کا اِظْہار بھی رِیاکاری میں شامِل ہے
رِیاکاری کی دو بنیادی صُورتیں ہیں : (1) : ایک صُورت تو یہ ہے کہ بندہ دِکھاوے ہی کے لئے نیک کام کرے مثلاً *وہ نماز پڑھتا ہے تاکہ اسے نمازی کہا جائے *روزہ رکھتا ہے تاکہ روزہ دار کہلائے *صدقہ وخیرات کرتا ہے تاکہ سخی کہلائے ، یعنی بندہ نیکی کرنے سے پہلے یا نیکی کرنے کے دوران ہی ریاکاری کا شِکار ہو ، یہ ریاکاری کی پہلی صُورت ہے۔ (2) : اسی طرح ریاکاری کی ایک دوسری صُورت بھی ہے ، وہ یہ کہ بندہ نیکی کا کام دِکھاوے کے لئے نہ کرے بلکہ اِخْلاص کے ساتھ ، خالِص اللہ پاک کی رِضا کے لئے نیکی کرے لیکن نیکی کر لینے کے بعد ، زِندگی میں کسی وقت کسی بھی دُنیوی مقصد کے لئے مثلاً اپنی واہ وا کے لئے ، عِزَّت و مرتبے کے لئے ، اپنے اُس اِخْلاص والے عَمَل کا اِظْہار کر دے تو یُوں اپنی اِخْلاص والی نیکیوں کا اِظْہار کر دینا بھی رِیاکاری ہی میں شامِل ہے۔ حجۃ الاسلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح عَمَل کو ظاہِر کر دینے سے عَمَل برباد ہو جاتا ہے۔ ([2])
نیکی کا اِظْہار عَمَل کو برباد کر دیتا ہے
حضرت ابودرداء رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم