Book Name:Naikiyan Chupaiy

برداشت کرنی پڑتی ہے ، حج کرنے کے لئے ، عمرہ کرنے کے لئے لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں ، سَفَر کی مشقت اُٹھانی پڑتی ہے ، پھر یہ نیکیاں اِخْلاص کے ساتھ کی جائیں تو ان کی جزاء کیا ہے؟ جنّت ، جنّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ، اللہ پاک کادیدار ، جس سے بڑھ کر کوئی نعمت ہی نہیں ہے۔ نیکی اتنی قیمتی ہوتی ہے ، اب اگر بندہ تھوڑی دیر کی عارضی لذّت کے لئے ، اپنی تعریف کے لئے ، محض واہ وا کے لئے اتنی قیمتی نیکی ضائِع کر دے تو سوچئے وہ کتنے نقصان میں ہے؟ مگر افسوس! لوگ خیال نہیں کرتے ، یقین مانیئے! حالات بہت نازُک ہیں ، آج کل نیکی کرنے کا جذبہ کم سے کم ہوتا جا رہا ہے مگر نیکیوں کے اِظْہار کی رغبت بڑھتی ہی جارہی ہے ، نَفْسِ اَمَّارہ بہت سرکش ہے ، تعریف کا بہت دلدادہ ہے ، شیطان انتہائی چالاک ہے ، اَوَّل تو نیکیاں کرنے ہی نہیں دیتا ، اگر قسمت سے کوئی نیکی کا کام کر ہی لیں تو گویا ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ جاتا ہے ، جب تک ریاکاری کی نیت سے نیکی کا اِظْہار نہ کروا دے ، تب تک پیچھا نہیں چھوڑتا اور ہم ایسے نادان ہیں کہ نفس و شیطان کی باتوں میں آکر محنت سے کی ہوئی نیکیاں برباد کر کے رکھ دیتے ہیں۔

ایک جملے سے دو حج ضائع کر دئیے!

بعض دفعہ لوگ ایک جملہ بول کر سالہا سال کی عِبَادت کو ضائع کر دیتے ہیں۔  ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کسی شخص کے ہاں دعوت پر تشریف لے گئے ، میزبان نے خادِم سے کہا : اُن برتنوں میں کھانا لاؤ جو میں دُوسری مرتبہ سفرحج میں لایا ہوں۔ حضرت سُفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے فرمایا : اے مسکین! تُو نے ایک جملے میں اپنے دو حج ضائع کر دئیے۔ ([1])

نفسِ بدکار نے دِل پر یہ قیامت توڑی     عَمَلِ نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا


 

 



[1]...فضائلِ دُعا ، صفحہ : 281۔