Book Name:Naikiyan Chupaiy
یہ ہے اَصْل لُطْف کی بات ، اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عاجزی کرتے ہوئے کہتے ہیں : میں گنہگار ہوں ، اللہ پاک فرماتا ہے : یہ نیکوں کا سردار ہیں۔
بہر حال! نیکیوں کا اِظْہار کر کے ، اپنے منہ میاں مٹھو بن کر اپنی نیکیاں داؤ پر لگا دینا ، اپنی محنت ضائع کرنے کے اسباب بناناسخت نقصان کی بات ہے ، کسی عقلمند سے پوچھا گیا : بُرا سچ کیا ہے؟ فرمایا : اپنے منہ میاں مٹھو بننا (یعنی اپنی تعریفیں کرنا ، اپنی نیکیوں کا اِظْہار کرنا)۔
نیکیوں کے اِظْہار سے بچنے کے دو طریقے
ہمارے بزرگانِ دین جن کے آج دُنیا میں چرچے ہیں ، جن کے نام کی محافِل سجتی ہیں ، جن کے مزارات پر لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے ، اللہ پاک کے ان نیک لوگوں کے 2 بہت اعلیٰ اَوْصاف ہیں ، اگر ہم ان اَوْصاف کو اپنا لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! نیکیوں کے اِظْہار کی آفت سے بچ جائیں گے۔
(1) : خُود کو گنہگار سمجھنا
پہلا وَصْف یہ کہ ہمارے بزرگانِ دین اگرچہ لمحہ لمحہ نیکیوں میں گزارتے تھے ، ساری ساری رات عبادت کیا کرتے تھے ، روزانہ سینکڑوں نوافِل پڑھا کرتے تھے ، اس کے باوُجُود یہ نیک لوگ اپنے آپ کو گنہگار شُمار کیا کرتے تھے۔ *حضرت بَکْر بن عبد اللہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا معمول مبارک تھا ، آپ کسی بوڑھے آدمی کو دیکھتے تو فرماتے : یہ مجھ سے بہتر ہے کہ مجھ سے پہلے اللہ پاک کی عبادت کا شرف رکھتا ہے۔ جب کسی جوان کو دیکھتے تو فرماتے :