Book Name:Naikiyan Chupaiy

یہ مجھ سے بہتر ہے کہ میرے گُنَاہ اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ ([1])  *حضرت محمد واسِع رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگر گُنَاہوں سے بدبُو آتی تو میرے پاس کوئی بیٹھ نہ سکتا۔ ([2]) *حضرت سری سقطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ روزانہ آئینے میں اس نیت سے منہ دیکھا کرتے تھے کہ کہیں گُنَاہوں کی وجہ سے میرا منہ کالا نَہ ہو گیا ہو۔ ([3]) 

راتِیْں زاری کر کر روندے             نیند اکھیں دِی دھوندے

فَجْرِیْں اَو گنہار کہاندے                 سب تھیں نیوے ہوندے

وضاحت : یعنی یہ ایسے نیک بندے ہیں کہ ان کی راتیں بارگاہِ اِلٰہی میں آنسو بہاتے گزرتی ہیں ، جس سے ان کی نیند اُڑ جاتی ہے ، اس کے باوُجود صبح ہوتی ہے تو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر گنہگار تَصَوُّر کرتے ہیں۔  

یہ ہیں اللہ والوں کے مبارک انداز...! ان بزرگوں کی یہ عاجزیاں ہیں ، یہ نیک تھے ، دِن رات عبادت میں گزارتے تھے ، اس کے باوُجُود خود کو گنہگار سمجھتے تھے۔ اگر ہم بھی دِل سے خُود کو گنہگار تسلیم کر لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! نیکیوں کے اِظْہار کی آفت سے بچ جائیں گے ، ظاہِر ہے جو شخص اپنے آپ کو نیک سمجھتا ہی نہیں ، پھر نیکی کے اِظْہار کا تو سُوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حضرت اسماعیل بن نُجَید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بندہ اُس وقت تک بندگی میں کامِل نہیں ہو سکتا ، جب تک اپنی تمام نیکیوں کو ریاکاری نہ سمجھے۔ ([4])


 

 



[1]...حلیۃ الاولیا ، جلد : 2 ، صفحہ : 257 ، حدیث : 2143۔

[2]...سُرُورالقلوب ، صفحہ : 213۔

[3]...سرور القلوب ، صفحہ : 214۔

[4]...تاریخ الاسلام ، جلد : 8 ، صفحہ : 525۔