Book Name:Naikiyan Chupaiy

نے فرمایا : بےشک نیکی کی حِفَاظت کرنا نیکی کرنے سے زیادہ مشکل ہے ، بےشک آدمی نیکی کرتا ہے تو اس کے لئے تنہائی میں کی گئی ایک نیکی اور ساتھ میں 70 گُنَا اِضَافہ لکھ دیا جاتا ہے ، پھر شیطان اُس کے ساتھ لگا رہتا ہے ، یہاں تک کہ بندہ لوگوں کے سامنے اپنی نیکی کا اِظْہار کر دیتا ہے ، چنانچہ 70 گُنَا اِضَافہ (جو اس کے اَعْمَال نامے میں لکھا گیا تھا وہ) مٹا دیا جاتا ہے ، پھر شیطان اس بندے کے ساتھ لگا رہتا ہے ، یہاں تک کہ بندہ دوسری مرتبہ اپنی نیکی کا اِظْہار کر دیتا ہے ، بندے کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی نیکی کا ذِکْر کیا جائے ، نیک کام پر اس کی تعریف کی جائے ، پَس اس کا یہ عَمَل مٹا دیا جاتا ہے اور اس کی جگہ ریاکاری کا گُنَاہ لکھ دیا جاتا ہے ، بندے کو چاہئے کہ اللہ پاک سے ڈرے ، اپنے دِین کی حِفَاظت کرے۔  بےشک ریاکاری شِرْک ہے۔ ([1])

نیکیوں کے اِظْہار کی 2 جائِز صُورتیں

اللہ! اللہ!  اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! خوامخواہ اپنی نیکیوں کا اِظْہار کر کے ریاکاری کا شِکار ہو جانے والا کتنے نقصان میں ہے..!!  بےشک نیکی کے اِظْہار کی جائِز صُورتیں بھی ہیں مثلاً *تحدیثِ نعمت (یعنی نعمت کا چرچا کرنے کی نیت سے) نیکی کا اِظْہار کیا جا سکتا ہے *اسی طرح کوئی پیشوا ہے اوروہ اپنا عمل اس نیت سے ظاہِر کرتا ہے کہ اس کے ماتحت اَفْراد کو اس سے عمل کی رغبت ملے گی تو نیکی کے اِظْہار کی یہ صُورتیں ریاکاری نہیں ہیں مگر اس طرح بھی نیکی کا اِظْہار کرنے میں خطرہ بہت ہے ، ہر ایک کو اپنا عمل ظاہِر کرتے وقت  101 بار اپنے دِل کی کیفیت پر غور کر لینا چاہئے کیونکہ شیطان بڑا مَکّار ہے ، ہو سکتا ہے کہ


 

 



[1]...شعب الایمان ، باب : فی الاخلاص العمل ، جلد : 5 ، صفحہ : 344 ، حدیث : 6864۔