Book Name:Naikiyan Chupaiy

ایک حدیثِ پاک میں ہے : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ شِرْکِ اَصْغَر کا خوف ہے۔ عرض کی گئی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !شرکِ اَصْغر کیا ہے؟ فرمایا : ریاکاری۔ پھر فرمایا : روزِ قیامت جب لوگوں کو اُن کے اَعْمَال کا بدلہ دیا جائے گا تو رِیاکاروں کو کہا جائے گا : انہی کے پاس جاؤ جنہیں دُنیا میں اپنے اَعْمَال دکھاتے تھے۔ ([1])

ریاکاری دَجَّال کے فتنے سے زیادہ خطرناک ہے

حضرت ابوسعید خُدری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک روز ہم بیٹھے دجّال کے فتنے سے متعلق باتیں کر رہے تھے ، اتنے میں خوش اَخْلاق نبی ، رسولِ  ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  تشریف لے آئے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ہمیں دجّال سے متعلق باتیں کرتے سُنا تو فرمایا : کیا میں تمہیں اس چیز کے متعلق نہ بتاؤں جس کا مجھے تمہارے متعلق دجّال سے بھی زیادہ خوف ہے؟ ہم نے عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کیوں نہیں (ضرور ارشاد فرمائیے!) ، اس پر آقائے دوجہان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : شِرکِ خَفِی (یعنی ریا کاری ، دَجّال کے فتنے سے زیادہ خطرناک ہے)۔([2])

دَجَّال کون ہے؟ اس کے فتنے کی وضاحت

 اے عاشقانِ رسول ! دَجَّال بڑا کافِر ہے ، قیامت کے قریب نکلے گا ، اَعْوَر (کانا یعنی ایک آنکھ والا) ہو گا ، اس کی پیشانی پر کافِر لکھا ہو گا ،   دَجَّال کا فتنہ بہت شدید ہو گا ، یہ خُدائی کا دعویٰ کرے گا ، مردے زِندہ کرے گا ، زمین سے سبزہ اُگائے گا ، اس کے ساتھ ایک باغ


 

 



[1]...مسند احمد ، جلد : 9 ، صفحہ : 591 ، حدیث : 24273۔

[2]...ابن ماجہ ، کتاب : الزہد ، باب : الریاءوالسمعۃ ، صفحہ : 682 ، حدیث : 4204۔