Book Name:Naikiyan Chupaiy

اس طرح سے اُبھار کر بھی وہ ریاکاری میں مبتلا کر دے مثلاً دِل میں وَسْوَسہ ڈالے کہ لوگوں سے کہہ دے : میں تو صِرْف تحدیثِ نعمت کے لئے اپنا عمل بتا رہا ہوں۔ حالانکہ دِل میں لڈُّد پھوٹ رہے ہوں گے کہ اس طرح بتانے سے لوگوں کے دِلوں میں میری عِزَّت بڑھ جائے گی۔ یہ یقیناً ریاکاری ہے اور ساتھ میں تحدیثِ نعمت کا کہنا ریاکاری دَر ریاکاری اور ساتھ ہی جھوٹ کے گُنَاہ کی تباہ کاری بھی ہے۔ ([1])

عطا کر دے اِخْلاص کی مجھ کو نعمت       نہ نزدیک آئے ریا یااِلٰہی!

2 انتہائی خطرناک دُشمن

 اے عاشقانِ رسول ! اگر ہم نیکی کا اِظْہار کرنے بیٹھے اور اللہ نہ کرے! اللہ نہ کرے! ریاکاری کا شِکار ہو گئے تو غور کیجئے! کیسے نقصان میں جا پڑیں گے۔ نیکی کرنا کوئی آسان کام تھوڑی ہے؟ ایک نیکی کرنے کے لئے انسان ایک ہی وقت میں دو دُشمنوں سے جنگ کرتا ہے ، 1-نفسِ اَمّارہ اور 2-شیطان ، یہ دونوں انتہائی خطرناک دُشمن ہیں ، یہ ہر وقت نیکیوں سے روکتے رہتے ہیں ، انسان ان دونوں کی مخالفت کر کے نیکی کرتا ہے ، پھر نیکی کرنے کے لئے محنت ہوتی ہے ، وقت لگتا ہے ، پیسہ بھی خرچ ہوتا ہے ، مثلاً تہجد پڑھنے کے لئے میٹھی نیند کی قربانی دینی پڑتی ہے ، سردیوں میں کبھی ٹھنڈے پانی سے وُضُو کرنا پڑتا ہے ، نماز پڑھنے کے لئے کاروبار چھوڑنا پڑتا ہے ، کام کاج چھوڑنے پڑتے ہیں ، بعض دفعہ آدمی نماز پڑھنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو بچے حسرت بھری نگاہ سے دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر والِد اُن کی پروا کئے بغیر مسجد کی طرف بڑھ جاتا ہے ، روزہ رکھنے کے لئے دِن بھر بھوک پیاس


 

 



[1]...فیضانِ رمضان ، صفحہ : 403۔