Book Name:Naikiyan Chupaiy

یعنی بندہ نیکیاں کرے مگر اُن نیکیوں کو شُمار نہ کرے بلکہ نیکیوں میں جو اِخْلاص کی کمی رِہ گئی ، اُس کمی کی فِکْر کرے اور اللہ پاک سے مُعَافِی کا طلب گار رہے۔

(2) : بَس رِضائے اِلٰہی کا طلب گار رہنا

اللہ پاک کے نیک بندوں کا دُوسرا وَصْف جو ہمیں نیکیوں کے اِظْہار کی آفت سے بچا سکتا ہے ، وہ یہ کہ ہمارے بزرگانِ دین ہر حال میں اللہ پاک کی رِضاکے طلبگار رہتے تھے ، ان کی زِندگیوں کا صِرْف ایک ہی مقصد تھا : کسی طرح اللہ پاک ہم سے راضِی ہو جائے۔  قرآنِ کریم میں ہے :

وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(۸) اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا(۹)  (پارہ29 ، سورۂ دَہْر : 8-9)                                                                                                                                                                      

ترجمہ : اور وہ اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں ، ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔

دیکھئے! یہ اللہ پاک کے نیک بندوں کا وَصْف ہے ، یہ یتیموں کو ، مسکینوں کو کھانا کھلاتے ہیں ،  کیوں کھلاتے ہیں؟ صِرْف اللہ پاک کی رِضا کے لئے اور مَاشَآءَ اللہ! یہ خواہش بھی نہیں رکھتے کہ کوئی انہیں شکریہ (Thank You) کہے۔

اللہ پاک ہمیں بھی رضائے الٰہی کا طلب گار بنائے۔ ہماری زندگی کا اصل مقصد ہی اللہ کو راضی کرنا ہے ، اگر اللہ پاک راضی ہو جائے تو وارے ہی نیارے ہیں اور اگر اللہ پاک راضی نہ ہو تو یقین مانیئے!ساری دنیا بھی ہماری تعریفیں کر رہی ہو تو کچھ حاصل نہیں۔

تاج وتخت و حکومت مت دے         کثرتِ مال و دولت مت دے