Book Name:Naikiyan Chupaiy

نے فرمایا : اللہ پاک کے ساتھ بددیانتی نہ کرنا۔ اس شخص نے پھر عرض کیا : بندہ اللہ پاک کے ساتھ بددیانتی کیسے کرسکتا ہے؟ فرمایا : اس طرح کہ تم اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی فرمانبرداری والا کام غَیْرُ اللہ کو راضِی کرنے کے لئے کرو۔   پَس ریاکاری سے بچتے رہو کیونکہ ریاکاری شرکِ (اَصْغر) ہے اور قیامت کے دِن ریاکار کو 4 ناموں سے پُکارا جائے گا : (1) : اے بدکار! (2) : اے دھوکے باز! (3) : اے کافِر! (4) : اے نقصان اُٹھانے والے! تیرا عَمَل خراب ہوا ، تیرا اَجْر برباد ہوا ، آج تیرے لئے کوئی حِصَّہ نہیں ، اے دھوکا دینے کی کوشش کرنے والے! اپنا ثواب اُس کے پاس تلاش کر جس کے لئے عَمَل کیا کرتا تھا۔ ([1])

اللہ جانتا ہے کون متقی ہے...!

 اے عاشقانِ رسول ! ڈر جائیے! نیکیوں کے اِظْہار سے بچئے! صرف اللہ پاک کی رضا کے طلب گار بن جائیے! پارہ : 27 ، سورۂ نَجْم ، آیت : 32 میں ارشاد ہوتا ہے :

فَلَا تُزَكُّوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى۠(۳۲)

ترجمہ کنز الایمان : تو آپ اپنی جانوں کو ستھرا نہ بتاؤ ،  وہ خوب جانتا ہے جو پرہیز گار ہیں۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے : یہ آیت اُن لوگوں کے بارے میں نازِل ہوئی جو نیکیاں کرتے اور اپنے عملوں کی تعریف کرتے تھے اور کہتے تھے : ہماری نمازیں ، ہمارے روزے ، ہمارے حج۔ اس پر اللہ پاک نے فرمایا : اے ایمان والو! تم فخریہ طور پر اپنی نیکیوں کی تعریف نہ کرو ، اللہ پاک اُن بندوں کو خوب جانتا ہے جو پرہیز گار ہیں اور اسی کا جاننا کافی ہے کیونکہ وہی جزا دینے والا ہے ، لہٰذا دُوسرے پر اپنے اعمال کے اِظْہار اور نام و


 

 



[1]...الزواجرعن اقتراف الکبائر ، جلد : 1 ، صفحہ : 75۔