Book Name:Naikiyan Chupaiy
نمود سے کیا فائدہ...؟ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! کیسی زبردست بات ہے ، *اللہ جانتا ہے کون نیک ہے *اللہ جانتا ہے کون پرہیزگار ہے *اللہ جانتا ہے کون تہجد پڑھتا ہے *اللہ جانتا ہے کون پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرتا ہے *اللہ جانتا ہے کون اشراق و چاشت کا پابند ہے *اللہ جانتا ہے کون کثرت سے تِلاوت کرتا ہے *اللہ جانتا ہے کون کتنا صدقہ و خیرات کرتا ہے *اللہ جانتا ہے کون مدنی قافلے میں سَفَر کا پابند ہے *اللہ جانتا ہے کون ہفتہ وار اجتماع میں پابندی سے شرکت کرتا ہے *اللہ جانتا ہے کون اپنے اعمال کا جائزہ لیتے ہوئے نیک اَعْمَال کا رسالہ پُر کرتا ہے۔ اللہ پاک جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ، اللہ پاک جو سب کا خالِق ہے ، اللہ پاک جس نے نیکیوں کی جزاء دینی ہے ، اللہ پاک جو ہمارا بھی مالِک ہے ، جنّت کا بھی مالِک ہے ، وہ اللہ پاک جب جانتا ہے کہ ہم نے نیکی کی ہے تو اب باقِی کسی کو بتانے کی ، کسی کے سامنے اِظْہار کرنے کی حاجت ہی کیا رِہ جاتی ہے...؟ مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑی پیاری بات لکھی ، فرماتے ہیں : لطف تو جب ہے کہ بندہ کہے : میں گنہگار ہوں۔ رَبّ کہے : یہ پرہیزگار ہے جیسے ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ۔ ([2])
حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عاجِزی کرنے والے تھے ، آپ خُود کو گنہگار شُمار کرتے تھے ، خوفِ خُدا سے رویا کرتے تھےمگر اللہ پاک آپ کی شان میں فرماتا ہے :
وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ(۱۷) الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَهٗ یَتَزَكّٰىۚ(۱۸) (پارہ : 30 ، سورۂ وَالَّلیْل : 17-18)
ترجمہ : اور عنقریب سب سے بڑے پرہیزگار کو اس آگ سے دور رکھا جائے گا۔ جو اپنا مال دیتا ہے تاکہ اسے پرہیزگاری ملے۔