Book Name:Naikiyan Chupaiy

نیکیاں چُھپانے سے کیا مُراد ہے؟

اللہ پاک کے کامِل ولی ، قرآنِ کریم میں جن کے عِلْم اور حِکْمت کا بیان ہے یعنی حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ۔ قرآنِ کریم ، پارہ : 21 میں ان کے نام کی ایک پُوری سُورت ہے : سورۂ لقمان۔ حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : بیٹا! رِیاکاری یہ ہے کہ تم نیکی کا بدلہ دُنیا ہی میں طلب کرو حالانکہ نیک لوگ آخرت کے لئے نیکیاں کرتے ہیں۔ بیٹے نے عرض کیا : اَبّا جان! ریاکاری کا عِلاج کیا ہے؟ فرمایا : نیکیوں کو چُھپانا۔ بیٹے نے پھر عرض کیا : نیکیوں کو کیسے چھپایا جا سکتا ہے؟ بیٹے کے اس سُوال کے جواب میں حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دو باتیں ارشاد فرمائیں :

(1) : فرمایا : وہ نیکیاں جن کا اِظْہار ضروری ہے ، ان میں اِخْلاص کے ساتھ داخِل ہوا کرو

وضاحت : جیسے فرض نماز ہے ، یقیناً یہ بہت بڑی نیکی ہے مگر یہ نیکی ہم چھپ کر نہیں کر سکتے کیونکہ فرض نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کرنا واجِب ہے۔ اسی طرح حج ہے ، عمرہ ہے ، یہ بھی بہت اعلیٰ نیکیاں ہیں لیکن ظاہِر ہے حج کرنے جائیں گے تو لوگوں کو تو پتا چل ہی جائے گا ، لہٰذا ایسی تمام نیکیاں جن کا اِظْہار ضروری ہے یا جو نیکیاں چھپ کر کی ہی نہیں جا سکتیں ، ایسی نیکیاں صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رِضا کے لئے کی جائیں ، ان میں واہ وا کی ، تعریف کی خواہش دِل میں نہ رکھی جائے ، اس طرح کی نیکیوں میں اسی کو نیکیاں چھپانا کہا جائے گا۔

(2) : دوسرے نمبر پر حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : وہ نیکیاں جو چھپ کر کی جا سکتی ہیں (جیسے تہجد ہے ، نفل نمازیں ہیں ، صدقہ و خیرات ہے) ایسی نیکیوں میں کوشش کرو کہ اللہ پاک کے سِوا کسی کو ان کی اِطِّلاع نہ ہونے پائے اور اگر کوئی ایسی نیکی لوگوں پر ظاہِر