Book Name:Naikiyan Chupaiy

ہماری نیکی ظاہِر ہو جائے ، لوگ تعریفیں کرنے لگیں ، واہ وا ہونے لگے ، بھرے مجمع میں اِعْلان ہو جائے کہ فُلاں صاحِب نے اتنی رقم راہِ خُدا میں صدقہ کی ہے ، سوشل میڈیا پر وائرل ہو جائے ، اخبار میں اشتہار لگ جائے تو ہمیں خُوشِی ہوتی ہے ، ہم پھولے نہیں سماتے مگر قربان جائیے! ان نیک اور پاکیزہ لوگوں کی سوچ پر ، ان کی ہمّت پر ، ان کے اِخْلاص پر ، یہ لوگ خالِص اللہ پاک کی رِضا کے لئے نیکیاں کیا کرتے تھے ، اَوَّل تو نیکی ظاہِر ہی نہیں ہونے دیتے تھے ، پھر اگر اپنی کوشش کے بغیر ، کسی وجہ سے نیکی ظاہِر ہو جاتی تو انہیں صدمہ ہوتا تھا ، دُکھ ہوتا تھا کہ ہماری نیکی ظاہِر کیوں ہو گئی ، ہم تو اللہ پاک کی رِضا چاہتے ہیں ، یہ لوگوں کی تعریفیں ، واہ وا ، ہماری نیک نامی کہیں ہماری نیکی کا بدلہ نہ بن جائے۔

راتِیْں زاری کر کر روندے             نیند اکھیں دِی دھوندے

فَجْرِیْں اَو گنہار کہاندے                 سب تِھیں نیوے ہوندے

وضاحت : یعنی یہ ایسے نیک بندے ہیں کہ ان کی راتیں بارگاہِ اِلٰہی میں آنسو بہاتے گزرتی ہیں ، جس سے ان کی نیند اُڑ جاتی ہے ، اس کے باوُجود صبح ہوتی ہے تو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر گنہگار تَصَوُّر کرتے ہیں۔  

یہ ہے اللہ والوں کی شان...!   اللہ پاک اپنے ان نیک لوگوں کا صدقہ ہم گنہگاروں کو بھی اِخْلاص کی دولت عطا فرما دے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔

دے حُسْنِ اخلاق کی دولت              کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت

مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا                یااللہ! مری جھولی بھر دے([1])

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 123۔