Book Name:Naikiyan Chupaiy

نمبر2 : دوسرا کام جو آخرت پر اِیْمان کا تقاضا ہے ، وہ یہ کہ :

وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠(۱۱۰)  (پارہ : 15 ، سورۂ کہف : 110)             

ترجمہ : اور اپنے ربّ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے ۔

تفسیر قرطبی میں ہے : مُفَسِّرین کا اتفاق ہے کہ اس آیت میں شِرْک سے مُراد رِیاکاری ہے۔ ([1]) مطلب یہ کہ جو بندہ آخرت پر اِیْمان رکھتا ہے وہ نیکیاں تو کرے ہی کرے ، عِبَادت تو کرے ہی کرے ، نمازیں بھی پڑھے ، روزے بھی رکھے ، تِلاوت بھی کرے ، صدقہ و خیرات بھی کرے ، قرآنِ پاک اور سُنَّتِ مصطفےٰ کے سائے میں شریعت کے مُطَابق زِندگی گزارے ،  اس کے ساتھ ساتھ آخرت پر ایمان کا یہ بھی تقاضا ہے کہ بندہ رِیاکاری سے ہر دَم بچتارہے اور نیک کام صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رِضا کے لئے کیا کرے۔  

اِخْلاص عطا کر دو! اور خُلق بھلا کر دو       بُلوا کے شہنشاہِ ابرار مدینے میں

ریاکاری شرکِ اَصْغر ہے

پیارے اسلامی بھائیو!  اس آیت سے ایک تو یہ بات معلوم ہوئی کہ آخرت میں نجات کے لئے جس طرح نیکیاں کرنا ضروری ہے ، اسی طرح اپنی نیکیوں کو ریاکاری کی تباہ کاری سے بچانا بھی ضروری ہے۔ دوسری یہ بات بھی یہاں قابِلِ غور ہے کہ اس آیت میں ریاکاری کے لئے لفظِ شرک استعمال کیا گیا ہے ، اس میں ریاکاری کی سنگینی کی طرف اشارہ ہے کہ ریاکاری ہے تو گُنَاہ لیکن یہ وہ گُنَاہ ہے جو شرک کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے۔

حضرت عُبَادہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک روز میں صحابئ رسول حضرت شَدَّاد بن


 

 



[1]...تفسیرِ قرطبی ، پارہ : 16 ، سورۂ کہف ، زیرِآیت : 110 ، جلد : 5 ، صفحہ : 305۔