Book Name:Naikiyan Chupaiy

بیان سننے کی نیتیں :

حدیثِ پاک میں ہے : اَلنِّیَّۃُ الْحَسَنَۃُ تُدْخِلُ صَاحِبَہَا الْجَنّۃَ یعنی اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کروا دیتی ہے۔([1])

 اے عاشقانِ رسول ! اچھی اچھی نیتوں سے عَمَل کا ثواب بڑھ جاتا ہے ، آئیے! بیان سننے سے پہلے بھی کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، مثلاً نیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا * خوب توجہ سے بیان سُنوں گا *بیان سُن کر اس پر عمل کی کوشش کروں گا *جو سنوں گا ، دوسروں تک پہنچا کر عِلْم دین پھیلانے کا ثواب کماؤں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تیسری صدی ہجری کے ایک بزرگ ہیں : حضرت اسماعیل بن نُجَید نیشاپُوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ۔ آپ اپنے دور کے بہت بڑے امام ، مُحَدِّث ، زاہِد اور صُوفی بزرگ تھے ، آپ حضرت ابوعثمان حِیْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مرید تھے۔  ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ آپ کے پِیر صاحب حضرت ابوعثمان حِیْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے مُرِیدِ کامِل حضرت اسماعیل بن نُجید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو راہِ خُدا میں صدقہ کرنے کی ترغیب دلائی ، حضرت اسماعیل نُجید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فوراً ہی 2 ہزار دِرْہم (چاندی کے سِکّے) حاضِر خِدْمت کر دئیے۔  شیخ ابوعثمان حِیْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے مریدِ کامِل کی سخاوت سے بہت خوش ہوئے ، لوگوں کو اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے بھی خُوب تعریف کی۔  حضرت اسماعیل بن نُجید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب دیکھا کہ میرا نیک عَمَل ظاہِر ہو گیا ہے اور لوگ میری تعریفیں کر رہے ہیں تو آپ کو دِلی صدمہ ہوا ، چنانچہ آپ اپنے پِیر صاحب کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور لوگوں کے سامنے عرض کیا : عالی جاہ! میرا مال مجھے واپس لوٹا دیجئے ، میں ابھی راہِ خُدا


 

 



[1]...مسند فِرْدَوس ، جلد : 4 ، صفحہ : 305 ، حدیث : 6895۔