Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

یادرکھئے!کسی سے غلطی ہونے کے  بعدبدلے کی قُدرت رکھنے کے باوُجُوداسے مُعاف  کردینا ایسی بہترین عادت ہے کہ اگر ہم اسے اپنالیں توہمارا مُعاشَرہ  اَمَن وسُکون کا گہوارا بن جائےگا  اور فتنے فَساد کے ناپاک جراثیم خُود بخُود دَم توڑ جائیں گے۔ عَفْو و دَرْگُزر کی عادت اپنانے کےلیے لازِمی ہے کہ ہم اپنے غُصّے  کو قابومیں رکھیں  ۔یاد رکھیے!غُصَّہ انسانی فطرت میں شامل ایک غیر اِخْتیاری صِفَت ہے اور یہی اکثر دَنگافَساد، دوبھائیوں میں جُدائی ، میاں بیوی میں طَلَاق، آپس میں نَفْرت اورقَتل و غارَت گَری کاباعث ہوتی ہے۔ کیونکہ جب  کسی کے سامنے اس کے مِزاج کے خِلاف کوئی بات ہوجاۓ  یا کبھی کوئی  ایسا مُعامَلہ پیش آجاۓ جو طبیعت پر گِراں گُزرےتوایسے مواقع پر غُصّہ آ ہی جاتا ہے ،لیکن ہمیں ایسے موقع پر صَبْر سے کام لیتے ہوئے غُصّے کو کنٹرول کرناچاہیے۔کیونکہ لوگوں کی خَطاؤں سے چَشْم پوشی کرنا،  بار بار کوتاہیوں کے باوُجُودانہیں مُعاف کر دینا، ان کے ہاتھوں ہونے والے نُقْصانات پر  کسی بھی قسم کا مُواخَذہ(پوچھ گچھ ) نہ کرنا ،یہ انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور خُود تاجدارِ حرم ، شہنشاہِ اُمَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا طریقہ ہےاورقُرآنِ پاک میں بھی  کئی مَقامات میں عَفْوو دَرگُزر کی ترغیب مَوْجُود  ہے۔چُنانچہ  پارہ 9 سُورۃُ اْلاَعْراف ،آیت نمبر 199میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اِرْشادفرماتاہے۔

خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) (پ۹، الاعراف:۱۹۹)          

تَرْجَمۂ کنزالایمان: اے محبو ب مُعا ف کرنا اِخْتیار کرو اور بھلائی کاحکم دو اور جاہلوں سے مُنہ پھیر لو۔

ایک اور مَقام پر اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-(پ۱۸، النور:۲۲)

تَرْجَمۂ کنزالایمان:اور چاہیے کہ مُعا ف کریں اور دَرْ گُزر کریں، کیاتم اسے دو ست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے۔