Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آج کے بیان کاموضُوع ہے”مُعاف کرنے کی بَرکات“۔ سب سے پہلے میں آ پ کو نبیِّ کریم ،رؤفٌ رَّحیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے عَفْوو دَرْگُزر سے مُتَعَلِّق ایک واقعہ سُناؤں  گا ،اس کے بعد موضوع کی مُناسَبَت سے چند آیاتِ قُرآنی  اور اَحادیثِ  مُبارکہ بھی  بَیان  کروں گا۔اس کے بعدبُزرگانِ دِیْن رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے عَفْو ودرگُزر پر مَبْنی چند واقعات بھی آپ کے گوش گُزار کروں گا۔آخر  میں جُوتے پہننے کے مَدَنی پُھول پیش کروں گا۔ آئیے! سب سے پہلے حِکایت سُنتے ہیں ۔ 

سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا عَفْوو دَرگُزر

    فتحِ مکہ کے موقع پر جب نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مکۃُ الْمُکرَّمہ(زَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّتَعۡظِیۡماً)میں داخل ہوئے تو اِسلام کےپکّے دُشمن،ابُوجہل کے بیٹےعِکرمہ(جو ابھی مُسلمان نہیں ہوئے تھے)نے کہا کہ میں ایسی سرزمین میں نہیں رہوں گا،جہاں مجھے اپنے باپ کے قاتلوں کو دیکھنا پڑے ۔ چُنانچہ اپنے سسرال پہنچے اوراپنی بیوی اُمِّ حکیم کو رَخْتِ سفر باندھنے کی ہدایت کی ۔اُنہوں نے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ، ''اے قریش کے نوجوانوں کے سردار !تم کہاں جارہے ہو ، تم ایسی جگہ جارہے ہو، جہاں تمہاری کوئی پہچان نہیں ۔''لیکن عِکرمہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ )نے ان  کی بات ماننے سے اِنکار کر دیا ۔

    جب حضرت سَیِّدتُنا اُمِّ حکیم بنتِ حارث مَخْزومیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ،سرورِدو عالَم ، نُور ِ مُجسّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں اِسلام قَبول کرنے کے لئے حاضر ہوئیں تو عَرْض  کی ،یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! عِکرمہآپ سے بھاگ کر یَمَن جارہا ہے ،کیونکہ وہ ڈرتا ہے کہ کہیں آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاسے قَتْل نہ کرڈالیں ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاسے اَمان دے دیجئے ۔'' یہ سُن کر