Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

جولڑائی  جھگڑا کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں ،جب بھی کوئی مَوقع ہاتھ لگتا ہے توجُھوٹ ، غیبت ، چُغلی، گالی گلوچ،تہمت،بُہتان،فحش گوئی،طنز بازی،دل آزار نقلیں اُتارنے، دل دُکھانے والے اَنداز میں آنکھیں دِکھانے، گُھورنے،ڈرانے،جھاڑنے،مارنے،دُوسرےکو ذَلیل کرنے،وغیرہ گُناہوں کاایسا طُوفان ِبدتمیزی برپاکرتے ہیں کہ اَلۡاَمَان وَالۡحَفِیۡظۡ ۔

جھگڑالوشخص،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو ناپسند ہے! 

    یادرکھئے!بات بات پہ جھگڑا کرنے والے شخص کوحدیثِ پاک میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نزدیک سب سے زِیادہ ناپسندیدہ شَخْص قَراردیا گیاہے۔چُنانچہ اُمُّ الْمُؤمِنِیْن حَضْرتِسیِّدَتُنا عائشہ صدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قَرارِ قلب وسینہ،فیض گنجینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا:اَبْغَضُ الرِّجَالِ اِلَی اللہِ الْاَلَدُّ الْخَصِمُ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ہاں سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو بہت زِیادہ جھگڑا لو ہو۔(صحیح البخاری، کتاب المظالم، باب قول اﷲ تعالی:وَہُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ، الحدیث۲۴۵۷، ص ۱۹۳)

حَضْرتِ سیِّدُنااَبُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بَیان  کرتے ہیں کہ نبیِّ پاک،صاحبِ لَوْلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: جوشَخْص  بغیر عِلْم کے خُصُومت  یعنی لڑائی  جھگڑے میں پڑتا ہے، وہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ناراضی میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اسے چھوڑ دے۔(موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت،۷/ ۱۱۱، حدیث :۱۵۳)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! سُنا آپ نے کہ جھگڑالو شَخْص،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو کس قَدر ناپسند ہے کہ جب تک وہ لڑائی جھگڑے میں مَشْغُول رہتا ہے،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی ناراضی میں رہتا ہے۔لہٰذا ہمارے لیے  مُناسِب یہی ہے کہ جتناہوسکے، لڑائی جھگڑے سے بچنے کی کوشش کریں کہ حدیثِ پاک