Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

حَضْرتِ سَیِّدُنا اَبُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے:ایک شَخْص  نے بارگاہِ رسالت عَلٰی صَاحِبِھَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں عَرْض کی:یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میرے کچھ رِشْتہ دار ہیں، میں تو اُن سے صِلۂ رِحْمی کرتا ہوں، لیکن وہ مجھ سے قطع رِحْمی(رِشْتہ داری توڑا) کرتے ہیں اور میں اُن سے اچھا سُلُوک  کرتا ہوں جبکہ وہ مجھ سے بُرا سُلوک کرتے ہیں، میں اُن سے بُردْباری (صَبْروتَحمُّل )سے پیش آتا ہوں جبکہ وہ مجھ سے جَہالت کا بَرتاؤ کرتے ہیں۔تواللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے مَحبوب، دانائے غُیوب،مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرْشاد فرمایا: اگر تم واقعی ایسا کرتے ہو، جیسا تم نے کہا، تو گویا تم انہیں گرم رَاکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم ایسا کرتے رہوگے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف سے اُن کے مُقابلے میں تمہارے ساتھ ایک مدد گارمَوْجُود  ہو گا۔(صحیح مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب صلۃ الرحم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۲۵،ص۱۱۲۶)(جہنم میں لے جانے والے اعمال ج۱،ص۲۲۱)

مُفْتی احمدیارخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان،حدیث ِ پاک کے اس حصّے ’’تم انہیں گرم رَاکھ کھلا رہے ہو‘‘کے تحت  اس کے مختلف مَعانی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ایک یہ کہ اس حالت میں ان لوگوں کو تیرا مال حَرام ہے اور پھر (بھی )وہ کھارہے ہیں تو گویا اپنے مُنہ میں بُھوبل (گرم راکھ )بھررہے ہیں، دوسرے یہ کہ ان کو ان حالات میں ایسی شرمندگی چاہیے کہ ان کے مُنہ جُھلَس جاویں جیسے بُھوبل پڑ جانے سے مُنہ جُھلَس جاتا ہے،تیسرے یہ کہ اِن کی بُرائیوں کی عِوَضْ تیرا اُن سے (حُسنِ )سُلُوک کرنا گویا ان کے مُنہ بُھوبل سے بھرنا ہے ،تُو اُنہیں ذَلیل کررہا ہے ،تیری عزّت بڑھ رہی ہے،ان کی شرمندگی و ذِلّت،خیرات سے مال بڑھتا ہے، عَفْوو کرم سے عزّت بڑھتی ہے۔(مراۃ المناجیح، ج ۶ ،ص ۵۲۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غُصّہ پینے والے: