Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

گنہ کرتے ہوئے گر مر گیا تو کیا کروں گا میں     بنے گا ہائے میرا کیا کرم فرما کرم مولیٰ

عطا کر عافیت تُو نَزْع و قَبْر و حَشْر میں یاربّ      وسیلہ فاطِمہ زَہرا کا کر لطف و کرم مولیٰ

تربیتی حلقے کا شعبہ مدنی انعامات

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بُزرگانِ دین اور عَفْوو دَرگُزر:

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!مُعاف کرنے کی عادت اپنائیے  کہ اس میں فائدہ ہی فائدہ ہے،ہمارے بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن  کی یہ عادتِ مُبارَکہ تھی کہ جب کوئی ان سے کسی بھی طرح کا بُراسُلُوک کرتا تو یہ حَضْرات اس کے ساتھ بھی  حُسنِ سُلُوک سے پیش آتے اور اس کی غلطی کو مُعاف کردیا کرتے۔ آئیے ! مُعاف کرنے کا  ذِہن بنانے کےلیے اَسلافِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام کے واقعات سُنتے ہیں۔چُنانچہ

اَنوکھا صَبْر:

حضرت سَیِّدُنااَحْنَف بن قیسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے پوچھا گیا کہ آپ نے بُردباری کہاں سے سیکھی ہے؟ فرمایا:حضرت سَیِّدُنا قیس بن عاصم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے۔ پُوچھا گیا:وہ کس قَدر بُردبار (برداشت کرنے والے )تھے ؟ فرمایا :ایک مرتبہ وہ اپنے گھر میں بیٹھے تھے کہ ایک لونڈی ان کےپاس سیخ لائی، جس پربُھنا ہوا گوشت تھا، وہ ا س کے ہاتھ سے گِر کر آپ کے ایک چھوٹے صاحبزادے پر جا گِری جس کے باعث  اس کا اِنتقال ہوگیا۔ لونڈی  یہ دیکھ کر ڈرگئی تو اُنہوں نے فرمایا: ڈرنے کی ضَرورت نہیں، میں نے تجھےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے آزاد کیا ۔(احیاء العلوم، ج۳،ص۲۱۹)

جہنَّم کی آگ اور دُنیا کی راکھ:

حضرت سیِّدُنا ابُو عُثمان حِیری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کے مُتَعَلِّق منقول ہے کہ ایک مرتبہ آپ ایک گلی