Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

کرنے کا سامان کرلیجئے ۔(ظلم کا انجام ص ۵۱)ورنہ جہنَّم کا ہولناک عذاب برداشت نہیں ہوسکے گا ۔دل کے کانوں سے سنئے کہ حَضْرتِ سَیِّدُنا یزید بن شَجَرہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جس طرح سمُندر کے کَنارے ہوتے ہیں اِسی طرح جَہنَّم  کے بھی کَنارے ہیں ،جن میں بُختی اونٹوں جیسے سانپ اور خَچّروں جیسے بچھّو رہتے ہیں ۔اہلِ جہنَّم جب عذاب میں کمی کیلئے فریاد کریں گے تو حکم ہوگا،کَناروں سے باہَر نکلو، وہ جُوں ہی نکلیں گے تو وہ سانپ انہیں ہونٹوں اورچہروں سے پکڑ لیں گے اور ان کی کھال تک اُتارلیں گے، وہ لوگ وہاں سے بچنے کیلئے آگ کی طرف بھاگیں گے، پھر ان پر کُھجۡلِی مُسَلَّط کردی جائے گی وہ اِس قَدَرکُھجائیں گے کہ اُن کاگوشت پوسْت سب جَھڑ جائے گا اور صِرْف ہڈّیاں رَہ جائیں گی، پُکار پڑے گی: اے فُلاں! کیا تجھے تکلیف ہورہی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ تو کہا جائے گا،یہ اُس اِیذا کا بدلہ ہے جو تُومُومِنوں کو دیا کرتا تھا۔(اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب ج۴ ص۲۸۰ حدیث ۵۶۴۹ دار الفکر بیروت)(ظلم کا انجام ص ۲۱)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تُوْبُوْا اِلَی اللہ   اَسْتَغْفِرُ اللہ

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!جب کسی پر غُصّہ آجائے اوردل لڑائی جھگڑے کو بے قرار ہو جاۓ،  تو اپنے آپ کو اس طرح سمجھائیے: مجھے دوسروں پر اگر کچھ قُدْرت حاصِل ہے بھی،تو اس سے بے حد زِیادہ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مجھ پر قادِر ہے، اگر میں نےاِس لڑائی جھگڑے میں پڑ کر کسی کی دل آزاری یا حق تلفی کر ڈالی توقِیامت کے روز اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے غَضَب سے میں کس طرح محفوظ رہ سکوں گا؟ آہ! بروزِ حشر کہیں ہمارے عیب نہ کھول دئیے جائیں۔

کمر توڑی ہے عصیاں نے، دبایا نفس و شیطاں نے           نہ کرنا حشر میں رُسوا، مِرا رکھنا بھرم مولیٰ

نہ کرنا حَشْر میں پُرسِش مری ہوبے سبب بخشش            عطا کر باٖغِ فردوس از پئے شاہِ اُمَم مولیٰ