Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اُٹّھیں            بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یاربّ

                                                                           (وسائلِ بخشش ص 76)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                                صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیان کا خُلاصہ:

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نے سنا کہ معاف کر دینے کی کیا کیا برکات ہیں، پیارے نبی، رسولِ ہاشمی، محمدِ عربی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ عفوو درگزر آپ نے مُلاحظہ فرمائی کہ اس اُمت کے فرعون ،ابو جہل کے بیٹے کو بھی معافی سے نواز دیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی معافی کی برکت سے وہ درجۂ صحابیت کے عظیم منصب پر فائز ہو گئے، وہ عِکرمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  جو مسلمانوں کے خلاف جنگیں کیا کرتے تھے، جب پیارے آقا عَلَیْھِ الصَّلوۃُ وَالسَّلام نے اُن کی ساری خطاؤں کو معاف فرما دیا تو اس کی برکت یہ ظاہر ہوئی کہ حضرتِ سیدنا عِکرمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  مسلمان ہوئے اور راہِ اسلام میں شہادت کا جام پی گئے، یاد رکھئے! خطا کرنے والے کو معاف کر دینے سے عزّت میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوتا ہے، معاف کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے، قدرت کے باوجود معاف کرنے والا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عزّت والا ہے، قدرت کے باوجود معاف کرنے والے کو ،اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت نصیب ہو گی، قدرت کے باوجود معاف کرنے والے کو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بروزِ قیامت جنّتی حور عطا کی جائے گی، قدرت کے باوجود معاف کرنے والے کو سب سے زیادہ بہادر کہا گیا، قدرت کے باوجود معاف کرنے والے کو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بروزِ قیامت داخلِ جنت کیا جائے گا۔