Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

رِضائے الٰہیعَزَّوَجَلَّ پانے کی نیّت سے اپنے قرضداروں کو پچھلے قرضوں،مال چُرانے والوں کوچوریوں،ہر ایک کو غیبتوں، تہمتوں ، تذلیلوں، ضربوں سمیت تمام جانی، مالی حُقُوق مُعاف فرمادئیےاور آئندہ کیلئے بھی تمام تر حُقُوق پیشگی ہی مُعاف کر دیئے ہیں ،چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کا مطبوعہ 16 صَفحات پر مشتمل رسالہ ، ''مَدَنی وَصیّت نامہ''صَفْحَہ 10پرعزّت و آبرو اور جان کے مُتَعَلِّق  فرماتے ہیں: مجھے جو کوئی گالی دے ،بُرا بھلا کہے(غیبتیں کرے )، زخمی کردے یا کسی طرح بھی دل آزاری کا سبب بنے، میں اُسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے پیشگی مُعا ف کرچُکا ہوں ، مجھے ستانے والوں سے کوئی اِنتِقام نہ لے۔بِالفرض کوئی مجھے شہید کردے تو میری طرف سے اُسے میرے حُقُوق مُعاف ہیں۔وُرَثاء سے بھی دَرْخواسْت ہے کہ اسے اپنا حق مُعاف کر دیں(اور مُقدّمہ وغیرہ دائر نہ کریں)۔ اگرسرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعَت کے صَدقے محشر میں خُصُوصی کرم ہوگیا ،تواِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّاپنے قاتِل یعنی مجھے شہادت کا جام پلانے والے کوبھی جنَّت میں لیتا جاؤں گابشرطیکہ اُس کا خاتِمہ اِیمان پر ہوا ہو۔اگر میری شہادت عمل میں آئے تو اِس کی وجہ سے کسی قسم کے ہنگامے اور ہڑتالیں نہ کی جائیں۔ اگر''ہڑتال''اِ س کا نام ہے کہ لوگوں کا کاروبار زبردستی بند کروایا جائےنیز دُکانوں اور گاڑیوں پر پتھراؤوغیرہ ہو تو بندوں کی ایسی حق تلفیوں کو کوئی بھی مُفْتیٔ اسلام جائز نہیں کہہ سکتا ۔اِس طرح کی ہڑتال حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ اِس طرح کے جذباتی اِقدامات سے دِین ودُنیا کے نُقصانات کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ۔ (غیبت کی تباہ کاریاں، ص 112)اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں بھی  غُصّے  پر قابو  پانے اور عَفْوو دَرگُزر کی عادت اپنانے کی سعادت نصیب فرمائے ۔اٰمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں          ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یاربّ

مجھے دے خود کو بھی اور ساری دنیا والوں کو     سُدھارنے کی تڑپ اور حوصلہ یاربّ