Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

بلکہ طرح طرح سے نوازا کرتے ہیں۔  جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ حَضْرتِ سَیِّدُنا امام زَیْنُ الْعابِدین عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْمُبِیْن کو جب کسی شَخْص  نے بُرا بھلا کہا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےاسے نہ صِرف مُعاف فرمادیا بلکہ حُسنِ سُلوک  سے پیش آتے ہوۓ اِنعام و اکرام سے بھی نواز دیا۔ علماء فرماتے ہیں کہ اس طرح سَیِّدُنا امام زَیْنُ الْعابِدین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے  پانچ اچھی خَصْلتوں کوجمع کیا:(1) بُردْباری(برداشت) (2) تکلیف نہ دینا (3)اس شخص کواللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے دُورکرنے والی بات سے بچانا (4)تَوْبہ اور ندامت پر اُکسَانا اور (5) برائی کے بدلے بھلائی کرنا۔اس طرح آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےمعمولی دُنیا کے بدلے یہ تمام چیزیں خرید لیں۔ (احیاءالعلوم ، ج۳، ص۵۴۴)

مُعافی مانگ لیجئے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس سے ان لوگوں کو غوروفکر کرنا چاہیے جو لڑائی جھگڑے میں پہل کرتے ہیں اور پھر لڑائی کے بعد مُنہ پھُلا کے بیٹھ جاتے ہیں، اگر کوئی صُلْح  کی نِیَّت سے آئے تو صُلْح کرنے کے بجائے سَخْت  کلمات کے ذریعے مزید دل آزاری کا باعث بنتے ہیں۔ ایسوں کو چاہیے کہ جس جس کی دل آزاری کی ہے، فوراً ان سے  مُعافی مانگ کر انہیں راضی کرلیں اور توبہ بھی کریں۔

اگرکسی فرد کے بارے میں یہ سوچ کرباز رہے کہ مُعافی مانگنے سے اس کے سامنے میری ”پوزيشن ڈاؤن“ ہوجائے گی ،تو خُدارا غور فرما لیجئے! قِیامت کے روز اگر یہی فردہماری نیکیاں حاصِل کرکے اپنے گُناہوں کا بوجھ ہمارے سر پر ڈال دے گاتو اُس وقت کیا ہو گا؟ خُدا کی قسم! صحیح معنوں میں ہماری”پوزیشن“ کی دَھجیاں توروزِقیامت  اُس وقت اُڑيں گی جب کوئی دوست، یا عزیز ہمدردی کرنے والا بھی نہ ملے گا۔توخداراجلدی کیجئے! اپنے والِدین کےقدموں میں گِر کر، اپنے عزیزوں کے آگے ہاتھ جوڑ کر، اپنے ماتَحتوں کے پاؤں پکڑ کر ،اپنے اسلامی بھائیوں اور دوستوں سے گِڑگِڑا کر، اُن کے آگے خُود کو ذلیل کرکے آج دُنیا میں ہی مُعافی مانگ کرآخِرت کی عزّت حاصِل