Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

حدیثِ پاک میں ہے جس کے پاس اس کا بھائی مَعْذرت کرنے کے لئے آیا تواسے چاہیے کہ اپنے بھائی کو مُعاف کردے خواہ وہ جُھوٹاہو یا سچا ،جو ایسا نہیں کرے گا ،حوض ِکوثرپر نہ آسکے گا۔'' (المستدرک علی الصحیحین ،کتا ب البروالصلۃ، باب برواآباء کم تبرکم ابناء کم ،رقم ۷۳۴۰ ،ج۵، ص۲۱۳)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !ہمیں تو اپنے بُزرگوں کی طرح ایساہونا چاہیے کہ ہمیں تنگ کرنے والے کا ذِہْن  ہی یہ بن جائے کہ میں اسے تکلیف دوں گا تو یہ مجھ سے بدلہ نہیں لے گا ،بلکہ رِضائے اِلٰہی کی خاطر مُعاف کردےگا۔

منقول ہے کہ اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن حضرتِ سَیّدُنا علیُّ المُرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اپنے ایک غُلام کو بُلایا تو اس نے کوئی جواب نہ دیا، دوسری اور تیسری بار پھر بُلایا ،اس نے پھر کوئی جواب نہ دیا، یہ دیکھ کر آپ اس کی طرف گئے، دیکھا تو وہ لیٹا ہواہے،آپ نے اس سے کہا:کیا تم نے میری آواز نہیں سُنی تھی ؟غُلام نے کہا: سُنی تھی ۔آپ نے فرمایا:پھر تم نے میری بات کا جواب کیوں نہیں دیا؟غُلام نے کہا:آپ کی طرف سے سَزا سے بے خوف تھا،اس وجہ سے سُستی کے باعث جواب نہ دے سکا۔یہ سُن کرآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےفرمایا:جاتُواللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے آزاد ہے۔(احیاء العلوم، ج۳،ص۲۱۹)

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا علی ُّالمُرتضیٰ،شیرِخدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کس قَدر حُسن ِ اخلاق کے پیکر تھے ،کہ غُلام کا قُصُورہونے کے باوُجُود بھی اس کی غلطی کو نہ صِرْف  مُعاف کردیا  بلکہ رِضائےاِلٰہی کی خاطراسے آزاد  بھی کردیا۔

مَدَنی وصیّتیں

شیخِ طریقت،امیراہلسنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی،حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطار قادری رَضَوی ضِیائیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ جویادگارِ سلف شخصیّت ہیں،آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بھی