Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

جو چُپ رہا اُس نے نَجات پائی

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ کو بول کر بارہاپچھتانا پڑا ہوگا مگر خاموش رَہ کر کبھی نَدامت نہیں اُٹھائی ہوگی ۔ تِرمِذی شریف میں ہے:’’مَنْ صَمَتَ نَجَا‘‘یعنی جوچُپ رہا اُس نے نَجات پائی۔‘‘(سنن الترمذی ج۴ ص۲۲۵ حدیث  ۲۵۰۹)(غصے کا علاج ص ۲۱)اور یہ مُحاوَرہ بھی خُوب ہے:’’ ایک چُپ سو کوہَرائے ۔‘‘

کر بَھلا ہو بَھلا

حضرت ِسَیِّدُنا شیخ شرفُ الدِّین سعدی  شیرازی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی نَقل کرتے ہیں: ایک نیک سیرت شخص اپنے ذاتی دُشمنوں کا ذِکر بھی بُرائی سے نہ کرتا تھا۔جب بھی کسی کی بات چِھڑتی، اُس کی زَبان سے نیک کلمہ ہی نکلتا ۔ اُس کے مرنے کے بعد کسی نے اُسے خواب میں دیکھا تو سُوال کیا:مَا فَعَلَ اللّٰہُ بِکَ؟ یعنی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ  نے تیرے ساتھ کیامُعامَلہ فرمایا؟ یہ سُوال سُن کر اُس کے ہونٹوں پر مُسکراہٹ آگئی اور وہ بُلبل کی طرح شِیریں آواز میں بولا: ’’دُنیا میں میری یِہی کوشش ہوتی تھی کہ میری زَبان سے کسی کے بارے میں کوئی بُری بات نہ نکلے،نکیرَین نے بھی مُجھ سے کوئی سخت سُوال نہ کیااور یوں میرا مُعامَلہ بَہُت اچّھا رہا۔‘‘ (بوستانِ سعدی ص ۱۴۴ باب المدینہ کراچی)(غصے کاعلاج  ص ۲۱)

نرمی زِیْنَت بخشتی ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے مُلاحَظہ فرمایا !نَرمی اورعَفْو ودَرگُزر کرنے سے اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ  کی کس قَدررَحمت ہوتی ہے ۔ کاش !ہم بھی اپنی بے عزّتی کرنے والوں اورسَتانے والوں کو مُعاف کرنا اِختیار کریں اور ہرممکن کوشش کرتے ہوئے جھگڑانہ ہی کریں کہ اسی  میں عافیت ہے۔کیونکہ بدلہ لینے   میں بقدرِ ضَرورت پراِکتفا نہ کرتے ہوۓ حد سے بڑھ جانےکے ساتھ ساتھ دیگر گُناہوں میں بھی پڑنے کا قَوی اندیشہ ہے۔ یاد رکھئے!بدلے کی بھر پُور طاقت رکھتے ہوئے بھی کسی کے