Book Name:Muaf Karnay ki Barkaat

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کیسے حِلْم و کمالِ عَفْو ودَرْگُزر کا مُظاہَرہ فرمایا کہ حضرتِسَیِّدُناعِکرمہ بن عَمْرو مَخْزومی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فتحِ مکہ کے بعد صِرْف اس وَجہ سے شہر چھوڑکرجارہے تھے کہ اِسلام لانے سے پہلے جواُنہوں نے مُسلمانوں کے خِلاف جنگوں میں شِرکت کی تھی تو کہیں حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ان  سے گُذشتہ غلطیوں پر مُؤاخَذہ(یعنی پوچھ گچھ) نہ فرمائیں،لیکن جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ان کی سابقہ تمام خَطاؤں کو مُعاف فرماکرانہیں اَمان عطافرمادی تو اس کی بَرَکت  یہ ظاہرہوئی کہ حضرت سَیِّدُنا عِکرمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دَسْتِ بابَرکت پر کلمہ ٔ طَیِّبَہ پڑھ کر مُسَلمان  ہوگئے۔پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے دل میں شہنشاہِ خَیْرُالاَنام صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایسی سچی مَحَبَّت قائم ہوگئی کہاَمِیْرُالْمُومِنِیْن حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دَورِخلافت میں جنگِ یرموک میں اسلام کی  مَحَبَّت اورسربلندی کی خاطرکفّار سے لڑتے ہوئے  جامِ شہادت نوش فرماگئے۔

سوبارتیرادیکھ کے عَفۡو اور تَرَحُّم

ہر باغی و سرکش کا سر آخر کو جُھکا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اپنے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےطریقے پرچلتے ہوئے غلطی کرنے والوں کورِضائے الہٰی کی خاطرمُعاف کرنے کی عادت اپنانی  چاہیے۔چاہے  کوئی کتنا ہی غُصّہ دِلائے ہمیں  اپنی زَبان اور ہاتھوں  کو قابُو میں رکھتے ہوئے دُنیا و آخرت کی بھلائی اور رِضائے الٰہی  کیلئے مُعاف کردینا چاہیے ۔کیونکہ جب  زَبان بے قابو ہوجاتی ہے تو بعض اَوْقات بنے بنائے کام بھی بگاڑ دیتی ہے،اسی لئے کسی نے سچ کہا کہ

ہے فَلاح و کامرانی نَرمی و آسانی میں

ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں