مرزائی، احمدی اور قادیانی میں کیا فرق ہے؟، چوری کی بجلی سے چراغاں کرنا کیسا؟

شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ  دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی مذاکروں میں عقائد، عبادات اور معاملات کے متعلق کئے جانے والے سوالات کے جوابات عطا فرماتے ہیں، ان میں سے چند سوالات وجوابات ضروری ترمیم کے ساتھ یہاں درج کئے جا رہے ہیں۔

 

 پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کیسے خوش کریں؟

سوال:رَبیع الاوّل کے مہینے میں ہم کون سے ایسے کام کریں کہ جن کی بدولت ہم پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خوش کرسکیں؟

جواب:ہمیں رَبیع الاوّل کے مہینے میں بھی پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خوش کرنا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے مہینوں میں بھی بلکہ ہمیشہ ہمیشہ وہ کام کرنے ہیں کہ جن سے اللہ پاک بھی راضی ہو اور مدینے والے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  بھی خوش ہوں، اگر نماز میں کوتاہی تھی تو نماز کی کوتاہی ختم کردی جائے، اگر پچھلی نمازیں قَضا ہیں تو توبہ کرکے ان کا حساب لگاکر فوراً قضائے عمری شروع کردی جائے۔ اسی طرح روزے، زکوٰۃ اور دِیگر فرائض و واجِبات کی تکمیل کرتے ہوئے جشنِ ولادت منانے کی ترکیب شروع کی جائے اور اپنی ذات کو سنّتوں کے سانچے میں ڈھال لیا جائے۔ جیسے سَر پر انگریزی بالوں کے بجائے زلفیں رکھ لی جائیں، ننگے سَر گھومنے کے بجائے سَر پر سَبز سَبز عمامہ شریف کا تاج سجایا جائے، اگر داڑھی منڈائی یا ایک مٹھی سے گھٹائی ہے تو اس سے توبہ کرکے سنّت کے مطابق چہرے پر داڑھی مبارک سجا لی جائے، اپنے لباس کو بھی سنّتوں سے آراستہ کرتے ہوئے مکمل مدنی حلیے کی ترکیب بنا لی جائے اور جن سنّتوں پر عمل کرنے میں سُستی و کوتاہی تھی اُسے چُستی میں تبدیل کرکے اپنی ذات کو اللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا والے کاموں میں لگا دیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کے دل کے اندر مَدَنی اِنقلاب برپا ہوجائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

مرزائی، احمدی اور قادیانی میں کیا فرق ہے؟

سوال:مرزائی، احمدی اور قادیانی ان تینوں میں کیا فرق ہے؟

جواب:مرزائی، احمدی اور قادیانی یہ تینوں ایک ہی گروپ کے نام ہیں۔ اس گروپ کے بانی کا نام مرزا غلام احمد قادیانی تھا، جو لوگ مَعَاذَ اللہ اس کو نبی مانتے ہیں وہ اس کے نام’’ غلام احمد“  کی نسبت سے احمدی، اُس کی ذات”مرزا“ کی نسبت سے مِرزائی اور اس کے شہر ’’قادیان‘‘ کی نسبت سے قادیانی کہلاتے ہیں، تو اس کے ماننے والے مرزائی، احمدی اور قادیانی ان تین ناموں سے پہچانے جاتے ہیں۔ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کو ماننے کی وجہ سے مسلمان نہیں ہیں کیونکہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نبوت ختم ہوگئی ہے اور اس بات کا اعلان خود سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْن، خَاتَمُ النَّبِیِّیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی حیاتِ ظاہِری میں فرما دیا تھا جیسا کہ تِرمِذی شریف کی حدیثِ پاک میں ہے:اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی یعنی میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی،ج 4،ص93، حدیث: 2226)

ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آخری نبی ماننا ”ضروریاتِ دین“ سے ہے اور اس بات پر ایمان لانا شرط ہے کہ آپ علیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام کے بعد کوئی نیانبی نہیں آئے گا۔ اگر کوئی شخص ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد کسی کو نیانبی مانے یا کسی کیلئے نبوت کا ملنا ممکن جانے کہ کسی کو نبوت مل سکتی ہے تو وہ دائرۂ اسلام سے نکل کر کافِر ہوجائے گا اور اُسے کافر و مرتد سمجھنا ضَروری ہے۔ اِسی طرح اگر کوئی ہمارے پیارے نبی مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللّٰہ  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو آخری نبی تو مانتا ہو لیکن کسی دوسرے جھوٹے نبی کا کلمہ پڑھتا ہو یا کسی اور جھوٹے نبی کو سچا مانتا ہو تو ایسا شخص بھی اسلام سے خارج ہے اور اس کا پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آخِری نبی ماننا اسے کوئی کام نہیں دے گا بلکہ اُس شخص کو بھی کافر و مرتد جاننا لازِم و ضروری ہے۔ تو جو غلام احمد قادیانی کی نُبُوّت کو مانتے ہیں وہ اسلام سے بالکل خارج ہیں، اسلام سے ان کا کوئی واسِطہ نہیں ہے اور یہ بالکل مرتد ہیں۔ جو بھی قادیانی مذہب پر مرے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنّم میں رہے گا، ان کی سزا بُت پَرست مشرکوں سے بھی زیادہ سخت ہے۔ مَعَاذَاللہ  عَزَّوَجَلَّ جو گنہگار جہنَّم میں داخِل ہوں گے اور آخِرکار انہیں نکال کر جب داخلِ جنّت کیاجائے گا۔اِس کے بعد رہ جانے والے کفّار کی سزا بیان کرتے ہوئے صَدرُالشَّریعہ،  بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں: کفّار کے لئے یہ (عذاب) ہوگا کہ اس کے قد برابر آگ کے صندوق (Box) میں اُسے بند کریں گے، پھر اس میں آگ بھڑ کائیں گے اور آگ کا قُفل (Lock) لگایا جائے گا، پھر یہ صندوق آگ کے دوسرے صندوق میں رکھا جائے گا اور ان دونوں کے درمیان آگ جلائی جائے گی اور اس میں بھی آگ کا قُفل لگایا جائے گا، پھر اِسی طرح اُس کو ایک اور صندوق میں رکھ کر اور آگ کا قُفل لگا کر آگ میں ڈال دیا جائے گا، تو اب ہر کافِر یہ سمجھے گا کہ اس کے سِوا اب کوئی آگ میں نہ رہا، اور یہ عذاب بالائے عذاب ہے اور اب ہمیشہ اس کے لئے عذاب ہے۔ جب سب جنّتی جنّت میں داخل ہولیں گے اور جہنّم میں صِرف وہی رہ جائیں گے جن کو ہمیشہ کے لئے اس میں رہنا ہے، اس وقت جنّت و دوزخ کے درمیان موت کو مینڈھے (Ram)  کی طرح لا کر کھڑا کریں گے، پھر مُنادی (آواز دینے والا) جنّت والوں کو پُکارے گا، وہ ڈرتے ہوئے جھانکیں گے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں سے نکلنے کا حکم ہو، پھر جہنّمیوں کو پُکارے گا،وہ خوش ہوتے ہوئے جھانکیں گے کہ شاید اس مصیبت سے رِہائی ہو جائے، پھر ان سب سے پوچھے گا کہ اِسے پہچانتے ہو؟ سب کہیں گے:ہاں!یہ موت ہے، وہ ذبح کر دی جائے گی اور کہے گا:اے اہلِ جنّت!ہمیشگی ہے، اب مرنا نہیں اور اے اہلِ نار!ہمیشگی ہے، اب موت نہیں، اس وقت اُن (جنّت والوں)کے لئے خوشی پر خوشی ہے اور اِن (جہنَّم والوں) کے لئے غم بالائے غم۔(بہارِ شریعت، ج1،ص171،170)

جو بھی ختمِ نُبُوّت کا اِنکار کرتے ہیں میں ان کو یہ ہمدردانہ مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے حال پر رحم کریں، اپنی جان پر ظلم نہ کریں اور نبیِ آخر الزماں، مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللّٰہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر سچے دل سے ایمان لے آئیں اور جس نے نُبُوّت کا جھوٹا دعویٰ کیا اُسے مرتد سمجھیں اور جو اُس کو نبی مانتے ہیں اُنہیں بھی مرتد سمجھیں اور اِسلام کے دامن میں آجائیں۔ اسی طرح میں دیگر غیرمسلموں (Non-Muslims)  کو بھی اِسلام کی دعوت دیتا ہوں، اسلام پُر اَمْن (Peaceful) مذہب ہے آپ اسے قبول کرلیں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کے دل میں سکون و اطمینان داخل ہوگا، دنیا میں، قبر میں اور قیامت میں راحت ملے گی اور  اِنْ شَآءَ اللہ       عَزَّ  وَجَلَّ  جنّت کی نہ ختم ہونے والی نعمتیں بھی دی جائیں گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد

چوری کی بجلی سے چراغاں کرنا کیسا؟

سوال:بعض لوگ رَبیع الاوّل کے مہینے میں چوری کی بجلی سے گلیاں اور روڈ وغیرہ سجاتے ہیں ان کا ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب:چوری کی بجلی سے گلیاں اور روڈ وغیرہ سجانا، چراغاں کرنا ناجائز و حرام ہے۔(صبحِ بہاراں، ص 27،23،ماخوذاً) ہمیں جشنِ ولادت کی خوشی میں کُنڈے کے ذریعے بجلی چوری کر کے چراغاں نہیں کرنا، بلکہ قانونی طور پر بجلی فَراہم کرنے والے اِدارے کو بِل  ادا (Pay) کرکے جشنِ ولادت کا چراغاں کرنا ہے۔ اسی طرح کسی اور موقع مثلاً شادی کی تقریبات یا فیکٹری، کارخانہ، دکان اور گھر وغیرہ کیلئے بجلی چوری کرنا بھی ناجائز و حرام ہے۔ جس نے ماضی میں ایسا کیا ہے وہ توبہ بھی کرے اور جتنی بجلی چوری کی ہے حساب لگا کر متعلّقہ ادارے کو اُتنا بِل (Bill)ادا کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code