ذوالقعدۃ الحرام میں وصال فرمانے والے بزرگانِ دین

ذیقعدۃ الحرام اِسلامی سال کا گیارہواں مہینا ہے۔ اِس میں جن صحابۂ کِرام، اَولیائے عُظَّام اور علمائے اِسلام کا وصال ہوا، اُن میں سے بعض کا مختصر ذِکْر 5عُنوانات کے تحت کیا گیا ہے۔صحابۂ کِرام علیہمُ الرِّضوَان  (1)اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتُنا امِّ سلمہ ہند بنتِ ابواُمیّہ رضی اللہ تعالٰی عنہا عرب کے معزّز قبیلے قریش میں پیدا ہوئیں، آپ فَہم وفراسَت کی مالِک، عبادت گزار اور ماہرِ فقہ تھیں۔ شوّال 4ہجری کو نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کے نکاح میں آئیں اور وصال ذیقعدہ 59 یا 61ھ کو مدینۂ منوَّرہ میں ہوا، مزار مُبارک جنّتُ البقیع میں ہے۔ (طبقاتِ ابن سعد،ج8،ص69) (2)مشہور صحابی حضرتِ سیّدُنا سعد بن معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا ذکرِ خیر صفحہ17پر ملاحَظہ فرمائیے۔اولیائے کِرام رحمہمُ اللہُ السّلَام (3)بانیِ سلسلۂ شاذلیّہ،تاجِ ملّت ودین حضرت شیخ سیّد ابوالحسن علی قادری شاذلی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ ولیِ کامل، مصنِّفِ کُتب اور شیخُ المشائخ ہیں، غُمارہ (شمالی مراکش) میں 591ھ میں پیدا ہوئے اور اوائلِ ذیقعدہ 656ھ میں سفرِ حج کے دوران وادیِ حمیثرہ  (صحرائے عَیْذاب) مِصر میں وصال فرمایا، یہاں آپ کا مزار مرجعِ خَلائق ہے۔ آپ کی کتاب ”دُعائے حِزبُ البحر“مشہور ہے۔(الاعلام للزرکلی،ج 4،ص305۔ الوافی بالوفیات،ج21،ص141) (4)مخدومِ ملّت حضرتِ علّامہ قاری شاہ محمد نظامُ الدّین بھکاری([1]) علَوی قادری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ حافظُ القراٰن، ماہرِ ہفت قراءَت، جامعِ عُلوم وفُنون، جیّد عالِم اور کئی کتب کے مصنّف ہیں۔ آپ کی ولادت 890ھ  کاکوری (ضلع لکھنو، یوپی) ہند میں ہوئی۔ آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ عطّاریہ کے ستائیسویں  شیخِ طریقت ہیں۔ 8 ذیقعدہ 981ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار مبارَک محلّہ جھنجھری کاکوری ضلع لکھنو (یو پی)  ہند میں ہے۔ (تذکرہ مشاہیرِ کاکوری،ص441تا456) (5) ذوالجِناحَین، غوثِ وقت حضرت شیخ خالد کُردی نقشبندی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ عظیم عالمِ دین، مصنّف وشارحِ کُتب اور شیخ ُالمشائخ ہیں۔ دہلی( ہند) میں حاضر ہو کر مجدِّدِ وقت حضرت مولانا شاہ غلام علی دہلوی مجدِّدی سے بیعت و خلافت حاصل کرنے کا شرف پایا۔ عرب دنیا میں سلسلۂ نقشبندیہ مجدّدیہ کی  ترویج میں سرِ فہرست ہیں۔ 1193ھ میں قصبہ قرع داغ (شہرِزور، صوبہ سلیمانیہ) شمال مشرقی عراق میں پیدا ہوئے اور 14 ذیقعدہ 1242ھ میں وصال فرمایا، مزار مبارک جبلِ قاسیّون (دمشق) شام میں مرجعِ خلائق ہے۔(الشیخ خالد النقشبندی العالم المجدد حیاتہ و اھم مؤلفاتہ، ص 20) (6)مرشدِ سلطانُ العاشقین حضرت علامہ پیر سیِّد فضل اللہ شاہ تِرمذی کالپوی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ ولیِ کامل، عالمِ باعمل، درگاہِ محمدیہ کالپی شریف (ضلع جالون ، یوپی، ہند) کے سَجّادہ نشین اور سلسلۂ عالیہ قادریّہ عطاریّہ کے بتّیسویں شیخِ طریقت ہیں، دسویں ہجری میں پیدا ہوئے اور 14ذیقعدہ 1111ھ میں وصال فرمایا مزار مُبارک اپنے جدِّ امجد کے مزار سے مغرب کی جانب کالپی شریف (ضلع جالون، یوپی) ہند میں ہے۔(تاریخ مشائخِ قادریہ،ج2،ص123،124) (7)شہنشاہِ دکّن، سلطانُ القلم حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز سیّد ابوالفتح محمد حسینی چشتی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی ولادت 4 رجَبُ المرجّب 730ھ کو دہلی ہند میں ہوئی۔ 16ذیقعدہ 825ھ کو وصال فرمایا، آپ حافظِ قراٰن، عالمِ دین، مفسّرِ قراٰن اور سلسلۂ چشتیہ نظامیہ کے عظیم شیخِ طریقت ہیں۔ مزار پُرانوار گلبرگہ شریف (صوبہ کرناٹک) جنوبی ہند میں مرجعِ خلائق ہے۔(تحفۃ الابرار مترجم،ص186) (8)تاجدارِ اولیائے بنگلہ دیش حضرت شاہ جلالُ الدّین مُجَرَّد یمنی سہروردی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی پیدائش 670ھ کو قونیہ (ترکی) میں ہوئی، تعلیم وتربیت اوچ شریف (نزد احمد پور شرقیہ ضلع بہا ولپور پنجاب) پاکستان میں اور شہادت بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں 20 ذیقعدہ 740ھ کو ہوئی۔ مزار شریف درگاہ شاہ جلال الدّین شمالی سلہٹ بنگلہ دیش میں مرجعِ خلائق ہے۔(اسلامی انسائیکلو پیڈیا،ج1،ص723۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ،ج7،ص332) (9)امیرِ ملّت حضرت پیر سیّد جماعت علی شاہ نقشبندی محدّثِ علی پوری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ  حافِظُ القراٰن، عالمِ باعمل، شیخُ المشائخ، مسلمانانِ برِّعظیم کے متحرّک راہنما اور مرجعِ خاص وعام تھے۔ ایک زمانہ آپ سے مستفیض ہوا، پیدائش 1257ھ میں ہوئی اور 26ذیقعدہ 1370ھ میں وصال فرمایا، مزار مبارک علی پورسیّداں (ضلع نارووال، پنچاب) پاکستان میں مرجعِ خَلائق ہے۔ (تذکرہ اکابرِ اہل سنّت،ص 113تا117)علمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام (10)استاذُالعلما حضرت مولانا شاہ ملّا جیون احمد صِدّیقی قادری حنفی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ عالمِ باعمل، مفسّرِ قراٰن، مفتیِ اسلام، مصنِّف اور دَرسی کُتب کے حافِظ تھے، آپ کی تصنیف اَلتّفسيراتُ الأَحْمَدِيّة في بَيانِ الآياتِ الشَّرعِيّة کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی، 1047ھ کو امیٹھی (Amethi) یو پی ہند میں پیدا ہوئے اور 9ذیقعدہ 1130ھ کو دہلی میں وصال فرمایا، مزار مبارک امیٹھی میں ہے۔ بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر آپ ہی کے شاگرد ہیں۔(تفسیراتِ احمدیہ مترجم،ص13تا18) (11)سیّدالمحدِّثین، امام ُالعلم حضرت ابوالبشر اسماعیل قیقانی بصری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ محدِّث، مدرِّس اور عالمِ باعمل تھے، دوسری صدی ہجری میں قیقان (موجودہ نام قلات، بلوچستان،پاکستان) میں پیدا ہوئے، آپ کا وصال ذیقعدہ 193ھ کو بصرہ عراق میں ہوا۔(البدایہ والنہایہ،ج 7،ص221) (12)حافظُ الحدیث حضرت سیّدُنا ابو القاسم سلیمان بن احمد طبرانی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ محدّث، متّقی، زاہد(تارِکُ الدُّنیا/دنیا سے کنارہ کش) اور لاکھوں احادیث کے حافِظ تھے۔ فلسطین کے شہرعَکّا (نزد طبریہ) میں 260ھ میں پیدا ہوئے اور 28 ذیقعدہ 360ھ کو اصفہان ایران  میں وصال فرمایا، آپ کو صحابیِ رسول حُمَمَہ بن ابو حُمَمَہ دَوْسِی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پہلو میں دفن کیا گیا، معجمِ کبیر، معجمِ اوسط اور معجمِ صغیر  آپ کی یادگار کتب ہیں۔ (بستان المحدثین، ص139تا144۔ البدایہ والنہایہ،ج8،ص20) (13)شہزادۂ امامِ اعظم ابوحنیفہ حضر ت امام حمّاد بن نعمان حنفی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہِما  فقیہِ زمانہ، مفتیِ اسلام، قاضیِ کوفہ، محدثِ جلیل اور مصنِّف تھے، دوسری صدی  ہجری میں پیدا ہوئے اور ذیقعدہ 176ھ میں وصال فرمایا، مُسنَدُ الامامِ الاعظم بروایۃِ حمّاد آپ کی تصنیف ہے۔ (حدائق الحنفیہ، ص141)احباب وخاندانِ اعلیٰ حضرت (14)تاج ُالعلماء حضرت مولانا مفتی محمد عمر نعیمی مراد آبادی اَشرفی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی پیدائش 1311ھ کو مراد آباد (یو پی) ہند میں ہوئی اور 23 ذیقعدہ 1386ھ ناظم آباد بابُ المدینہ کراچی میں وصال پایا۔ مسجد دارُالصلوٰۃ ناظم آبادنمبر4 کے شَرقی دروازے کے پاس آپ کا مزار ہے۔ آپ مدرّس، مصنّف، مفتی، خطیب، مدیرِ ماہنامہ سواد الاعظم مراد آباد اور بانیِ دارالعلوم مخزنِ عربیّہ بحرالعلوم تھے۔ (انوارِ علمائے اہلِ سنّت سندھ، ص 846 تا 853) (15)والدِ اعلیٰ حضرت، رئیس المتکلمین مفتی نقی علی خان قادری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ باعمل عالمِ دین، مفتیِ اسلام، پچیس سے زائد کتب کے مصنّف اور بہترین مدرّس تھے۔ 1246ھ میں بریلی شریف(ہند) میں پیدا ہوئے اور یہیں 30 ذیقعدہ 1297ھ میں وصال فرمایا، مزار مُبارک قبرستان بہاری پور نزد پولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف (یو پی) ہند میں ہے۔( مولانا نقی علی خان حیات اور علمی و ادبی کارنامے، ص5تا6)خلفائے اعلیٰ حضرت علیہم رحمۃُ ربِّ العِزَّت (16)صاحبِ بہارِ شریعت صدرُالشّریعہ حضرت مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کا تذکرہ صفحہ34پر ملاحظہ فرمائیے۔ (17)عالمِ باعمل حضرت علّامہ محمد عمر بن ابوبکر کھتری رَضَوی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ کی ولادت 1291ھ  کو پور بندر (صوبہ گجرات) ہند میں ہوئی اور وصال 5 ذیقعدۃ الحرام  1384ھ کو ہوا۔ مزار پور بندر (گجرات) ہند میں ہے۔(تجلیاتِ خلفائے اعلیٰ حضرت، ص 532،533) (18)امامِ تراویح و مدرّسِ مسجدِ حرام حضرت سیّدنا شیخ عبدُالرحمن بن احمد دھان مکی حنفی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ حافظُ القراٰن، عالمِ باعمل، ماہرِ فلکیات، استاذُ العلماء، مقبولِ عوام وخواص اور مقرِّظِ الدّولۃُ المَکّیۃ وحُسّامُ الحَرَمَین ہیں۔ مکّۂ مکرَّمہ میں 1283ھ کو پیدا ہوئے اور 12 ذیقعدۃ الحرام 1337ھ کو وصال فرمایا، قبرستان المعلیٰ میں دھان خاندان کے احاطے میں دفن کئے گئے۔ (مختصر نشر النور والزھر، ص241۔ امام احمد رضا محدث بریلوی اور علماء مکۂ مکرمہ، ص205تا211) (19)شیخ الاسلام، حضرت امام احمد بن محمد حضراوی  مكّى شاذلی قادری رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ حافظُ القراٰن، عالمِ باعمل، شاعر ومؤرِّخِ اسلام، فقیہ شافعی، کاتب و مصنّف ِکتب اور استاذُ العلماء تھے۔ 1252ھ کو مصر کے شہر اِسکَنْدَریہ میں پیدا ہوئے، حصولِ علم کے بعد زندگی بھر مکّۂ مکرَّمہ میں رہے اور یہیں 21ذیقعدہ 1327ھ میں وصال فرمایا۔ تصنیف شدہ کتب میں نَفَحَاتُ الرّضی والقُبُول فِي فَضَائل الْمَدِيْنَةِ وزِيَارَةِ الرَّسُوْل بھی یادگار ہے۔(مختصر نشر النور والزھر، ص 84۔ سالنامه معارف رضا 1999، ص203) (20)ناصرِ ملّت حضرت مولانا محمد لعل خان قادری رضوی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ خادمِ سنّت، مصنّفِ کُتب اور عالی ہّمت ہستی کے مالک تھے۔ پیدائش 1283ھ ویلور (مدراس،تامل ناڈو) ہند میں ہوئی۔ 15ذیقعدۃ الحرام 1339ھ وصال فرمایا اور کلکتہ(ہند) میں آسودۂ خاک ہوئے۔(تذکرہ خلفائے اعلی حضرت، ص317،321۔ تجلیاتِ خلفائے اعلیٰ حضرت، ص 554)



1...آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ مُریدین وخلفا کے درمیان بھکاری کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کا یہ لقب غالباًاس لئے مشہور ہوا کہ یہ بارگاہِ ربّ العزت میں مانگنے سے نہیں شرماتے تھے ، (معاذ اللہ عَزَّوَجَلَّ) مالداروں سے مانگنے والے بھِکاری نہ تھے۔(شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ،ص98مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)


Share