Book Name:Mareez Ki Ayadat Kijiye

مخلوق کی تعداد کے برابر نیکیاں

پیارے اسلامی بھائیو!بیمار کی عِیَادت کرنا جس طرح اللہ پاک کے آخری نبی،رسولِ ہاشمی   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی پیاری پیاری سُنّت ہے، ایسے ہی پہلے کے انبیائے کرام علیہم السَّلام کی بھی سُنّت ہے،الحمد للہ!اللہ پاک کے سب نبی ہمدرد و غمخوار اور دُکھیاروں کے دُکھ بانٹنے والے تھے۔  روایت میں ہے: ایک مرتبہ اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی حضرت موسیٰ کلیمُ اللہ  علیہ السَّلام   کی طرف وحی فرمائی:اے موسیٰ! کیا تم چاہتے ہو کہ روزِ قیامت تمہاری نیکیاں تمام مخلوق کی نیکیوں کے برابر ہوں؟حضرت موسیٰ  علیہ السَّلام   نے عرض کیا: جی ہاں! اے اللہ پاک...!! بالکل میں یہ چاہتا ہوں۔ اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ! اگر تم یہ چاہتے ہو تو مریضوں کی عیادت کیا کرو! اور غریبوں کے لئے کپڑوں کا اہتمام کیا کرو...!! روایت کے الفاظ ہیں کہ اس کے بعد حضرت موسیٰ  علیہ السَّلام   نے یہ دونوں کام اپنے اُوپر لازم کر لئے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو!ذرا اندازہ لگائیے!یہ کتنا عظیم الشَّان کام ہے، مسلمان بھائی بیمار ہو گیا تو اس کے پاس جا کر عِیَادت کرنی ہے،اس کا حال اَحْوال پوچھنا ہے، ثواب کتنا بڑا ہے۔

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا ہم مفلس کیا مول چُکائیں،اپنا ہاتھ ہی خالی ہے([2])

وضاحت:دو عالم کے مالک ومختار، حبیبِ پروردگار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تو جنت کو بہت کم قیمت میں فروخت فرما رہے ہیں، مگر ہم غریب اس کا سودا کیسے   کریں؟ اپنے پلّے تو کچھ بھی نہیں ہے۔


 

 



[1]...الروض الفائق فی المواعظ و الرقائق، صفحہ:92۔

[2]...حدائقِ بخشش ،صفحہ:186۔