Book Name:Mareez Ki Ayadat Kijiye

یہ کتنا آسان طریقہ ہے نیکیاں کمانے کا...!! مگر افسوس! ہم لوگ سُستی کر جاتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کا دُکھ بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ۔ 

کسی مسلمان کو حقیر مت سمجھئے...!!

ہمارے ہاں ایک سوچ پائی جاتی ہے،لوگ ثواب کے معاملے میں بھی اسٹیٹس کا لحاظ کرتے ہیں مثلاً عیادت ہی کو لے لیجئے! کوئی مسلمان بھائی بیمار ہو جائے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے سٹیٹس کا بندہ ہے یا نہیں ہے، اگر نوکر بیمار ہو جائے تو سیٹھ صاحِب اس کی عیادت میں شرم محسوس کرتے ہیں، ملازِم بیمار ہو جائے تو مالِک حضرات اس کی عیادت کے لئے جانے میں اپنی بےعزّتی محسوس کرتے ہیں، اسی طرح امیر غریب کا بھی فرق کیا جاتا ہے۔ یہ بہت غلط بات ہے۔

ہر ایک چیز سے پیدا خُدا کی قدرت ہے      کوئی بڑا کوئی چھوٹا یہ اس کی حکمت ہے

ہم یہ نہیں جانتے کہ  اللہ پاک کے ہاں کون صاحِبِ عزّت ہے، کون اس کی بارگاہ میں مقبول ہے، ہو سکتا ہے ذات کا غریب اِیْمان کا نہایت امیر ہو، ہو سکتا ہے ہمارا ملازِم رَبِّ کریم کے ہاں بڑے مقام کا مالِک ہو،اس لئے کوئی چھوٹا ہے یا بڑا، کوئی امیر ہے یا غریب،  کوئی دوست ہے یا اجنبی، اگر وہ بیمار ہے تو ہمیں اس کی عیادت کر کے ثواب کمانا چاہئے۔ مسلم شریف کی حدیثِ پاک ہے،اللہ پاک کے آخری نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:  اللہ پاک قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا: اے اِبْنِ آدم! میں بیمار تھا، تُو نے میری عِیَادت کیوں نہ کی؟ بندہ عرض کرے گا:اے میرے رَبِّ کریم! تُو تَو رَبُّ