Book Name:Mareez Ki Ayadat Kijiye

گُنَاہ معاف ہوں گے اور اتنے ہی زیادہ درجات بلند ہوں گے، لہٰذا مریض کا گھر دُور ہو یا نزدیک ہمیں سُستی سے بچتے ہوئے عِیَادت کا ثواب کمانا چاہئے۔

رحمت ڈھانپ لیتی ہے

صحابئ رسول حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے،نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جوشخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے وہ دریائے رحمت میں غوطے لگاتا ہے۔جب وہ مریض کے پاس بیٹھتا ہے تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے ۔([1])

ایک روایت میں ہے:جس نے مریض کی عیادت کی، وہ دریائے رحمت میں داخِل ہو گیا، جب وہ اس مریض کے پاس بیٹھ جاتا ہے تو دریائے رحمت میں نہانے لگتا ہے۔ جب آدمی مریض کے پاس سے اُٹھتا ہے تو جہاں سے وہ عیادت کے لئے چلا تھا، وہاں واپس پہنچنے تک دریائے رحمت میں غوطہ زَن رہتا ہے۔([2]) سُبْحٰنَ اللہ!

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک ہمیں بھی توفیق نصیب فرمائے،کاش!ہم بھی مریضوں کی عیادت کیا کریں، اس کی بَرَکَت سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!آخرت کا ثواب بھی ملے گا،دُنیا میں خوشحالی بھی آئے گی، آپس میں پیار محبّت اور اِتّحاد و اتفاق بھی بڑھے گا، جب ہر ایک دوسروں کے غم میں شریک ہونے والا بن جائے گا تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم!اس کی بَرَکَت سے مُعَاشرہ سدھرے گا، امن و سکون کی فضا قائِم ہو گی اور ہمارا معاشرہ ترقی کی طرف چلنا نہیں


 

 



[1]...مسندِ امام احمد،جلد:5،صفحہ:494 ،حدیث: 13119۔

[2]...معجمِ اوسط ،جلد:4 ،صفحہ:85،حدیث:5296۔